اس کی اقتداء کی اور جوشخص اپنی دنیا میں اپنے سے بالا تر کو دیکھ کر کف افسوس ملتا ہے تو وہ نہ شاکر لکھا جائے گا اور نہ ہی صابر‘‘ اس لیے کسی کے مال ودولت،زیب وزینت اور دیگر دنیوی جاہ وجلال کو دیکھ کر حسد کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔بلکہ اپنے سے کمتر کو دیکھ کر اللہ تعالیٰ کا شکر کرنا چاہیے۔اس لئے حسد سے بچنے کاایک آسان سا نسخہ یہ ہے کہ کسی کے مال و زرپر تو جہ ہی نہ دی جائے۔اہل ثروت کے ہاں بکثرت جانے سے گریز کیا جائے۔شیخ الاسلام نے کتنی خوبصورت بات فرمائی ہے ’’بِئْسَ الْفَقِیْرُ عَلٰی بَابِ الْأَ مِیْرِ وَنعْمَ الْأَ مِیْرُ عَلٰی بَابِ الْفَقِیْرِ‘‘برا فقیر وہ ہے جو امراء کے دروازے پر جائے اور بہتر ین امیروہ ہے جو فقیر کے دروازے پر جائے۔ آئینہ دیکھنے کی دعا مختلف اشخاص واشیاء کو دیکھ کر بعض دعائیں پڑھنے کا ایک مقصد یہی اظہار شکر ہے مثلا آئینہ دیکھتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے تھے۔ ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ اَللّٰھُمَّ کَمَا حَسَّنْتَ خَلْقِیْ فَحَسِّنْ خُلُقِیْ ‘‘ (الا ذکار للنووی ) ’’یعنی سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لائق ہیں،اے اللہ !جس طرح آپ نے میری شکل وصورت اچھی بنائی اسی طرح میرا اخلاق اچھا بنا دے‘‘ امام ابن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما آئینہ بہت دیکھتے تھے اور سفر میں بھی آئینہ اپنے ساتھ رکھتے،میں نے ان سے عرض کیا آپ آئینہ بکثرت کیوں دیکھتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا:آئینہ دیکھ کر میرے چہرے پر جو زینت ہوتی ہے اور دوسرا جو اس سے محروم ہوتا ہے اس پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں۔(کتاب الشکر :ص۸۳ لابن ابی الدنیا) مریض کو دیکھ کر اسی طرح مریض کو دیکھ کر پڑھنے کی جو دعا ہے وہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر جو دعا سکھلائی اس کے الفاظ ہیں۔ |