فَلْیَنْظُرْ إلٰی مَنْ ھُوَ أَسْفَلَ مِنْہٗ مِمَّنْ فُضِّلَ عَلَیْہِ ‘‘(بخاری ومسلم ) ’’جب تم میں سے کسی کی نظر اس آدمی پر پڑے جو مال اور حسن و جمال میں اس سے بڑھ کر ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اس شخص کو دیکھے جو ان فضیلتوں میں اس سے کم ہے۔‘‘ ایسا کرنے سے انسان جہاں حسد کی خطرناک بیماری سے محفوظ ہو جاتا ہے وہاں وہ اپنے سے کم تر کو دیکھ کر اللہ تعالیٰ کی نعمت کا شکر گزار بنتا ہے۔حضرت عبد اللہ بن الشخیر سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’أَقِلُّوْا الدُّخُوْلَ عَلٰی الْأَ غْنِیَآئِ فَإِنَّہٗ أَحْرٰی أَنَّ لَّا تَزْدَرُوْا نِعْمَۃَ اللّٰہ ِ ‘‘ (المستدرک للحاکم) ’’کہ اغنیاء کے پاس کم جایا کر و،اس سے تم اللہ تعالیٰ کی نعمت کو حقیر سمجھنے سے محفوظ رہوگے ‘‘ یعنی جن نعمتوں سے اللہ تعالیٰ نے تمہیں نوازا ہے،ان کو تم حقیر نہیں سمجھو گے،لیکن اغنیاء کے پاس بکثرت جانے سے تمہیں وہنعمتیں حقیر نظر آئیں گی جو تمہیں دی گئی ہیں اور یوں ایک طرف ایسا انسان حسد کا شکار ہو جائے گا اور دوسری طرف اللہ کی نعمتوں کا شکر نہیں کر سکے گا۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’خَصْلَتَانِ مَنْ کَانَتَا فِیْہِ کَتَبَہُ اللّٰہُ شَاکِراً صَابِرا،مَنْ نَظَرَ فِیْ دُنْیَاہٗ إِلٰی مَنْ ھُوْ دُوْنَہٗ فَحَمِدَ اللّٰہَ عَلٰی مَا فَضَّلَہٗ بِہِ عَلَیْہِ وَمَنْ نَظَرَ فِیْ دِیْنِہِ إِلٰی مَنْ ھُوَ فَوْقَہٗ فَا قْتَدٰی بِہٖ وَأَمَّا مَنْ نَظَرَ فِیْ دُنْیَاہٗ إِلٰی مَنْ ھُوَ فَوْقَہٗ فَأَسِفَ عَلٰی مَا فَاتَہٗ فَإِنَّہٗ لَا یُکْتَبُ شَاکِراً وَلَا صَابِراً ‘‘ (فتح الباری ص۳۲۳ ج۱۱،ترمذی ) ’’دو خصلتیں ایسی ہیں کہ و ہ جس کسی میں پائی جائیں گی اللہ تعالیٰ اس کوشاکر وصابرلکھ دیتے ہیں۔جس نے اپنی دنیا میں کسی ایسے شخص کو دیکھا جو اس سے کمترہے تو اس نے اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کی اس فضیلت پر جو اسے دی گئی ہے۔او رجس نے اپنے دین کے بارے میں اپنے سے بلند تر شخص کو دیکھا تو |