Maktaba Wahhabi

94 - 91
صلحائے امت کے اقوال واحوال انتہائی سبق آموز ہیں۔مگر اس تفصیل کی یہاں نہ گنجائش ہے اور نہ ہی یہ ہمارا مو ضوع ہے۔اللہ تعالیٰ سے التجا ہے کہ ہمیں بھی اپنی محبت نصیب فرمائے اور اپنے عذاب سے بچنے کی توفیق بخشے۔(آمین) آنکھ اور دل کا منا ظرہ گناہ کے ارتکاب میں آنکھ اور دل جو کردار ادا کرتے ہیں اسے حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے ایک دلچسپ مناظرے کی صورت میں بیان کیاہے۔ جس کا ذکر یقینا فائد ہ سے خالی نہیں۔ ہم یہاں اس کا خلاصہ ذکر کرتے ہیں۔’’نظر قاصد ہے اور دل طالب‘‘آنکھ دیکھنے سے لذت محسوس کرتی ہے۔جبکہ دل کا میابی پر لطف اندوز ہوتا ہے۔جب دونوں اس میں شریک ہو کر انجام تک پہنچتے ہیں تو دونوں ایک دوسرے کو ملامت کرتے اور ایک دوسرے سے ناراضی کا اظہار کرتے ہیں۔دل کہتا ہے تو نے مجھے ہلا کت میں ڈالا۔تیری وجہ سے میں مسلسل حسرت ویاس میں مبتلا ہوا۔سبز باغ سے تو نے رخ پھیرا مگر گلے سٹرے بینگن سے تو نے شفا طلب کی۔اللہ تعالیٰ نے تمہیں حکم دیا تھا کہ اپنے آپ کو نیچے رکھ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی تمہیں اسی کی ہدایت فرمائی مگر تو نے کوئی پرواہ نہیں کی،تمہیں معلوم نہیں کہ انسان کو اکثر وبیشتر نقصان تیری یعنی آنکھ اور زبان کی وجہ سے ہوتا ہے۔جو آرام اور عزت کی زندگی گزارنا چاہتا ہے اسے چاہیے کہ آنکھ کو نیچا رکھے اور زبان کی حفاظت کرے،تاکہ تکلیف سے محفوظ رہ سکے۔ آنکھ ہی زنا وبدکاری کا ابتدائی سبب بنتی ہے۔یہ ایک قاصد کا فریضہ سر انجام دیتی ہے۔ اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک کے بعد دوسری بار نظر بھرکر کسی کی طرف مت دیکھو اور آنکھوں کو نیچا رکھو۔اس کے جواب میں آنکھ نے دل سے کہا اول و آخر گناہ تیرا ہے،میں تومحض ایک واسطہ ووسیلہ ہوں،تو بادشاہ ہے ہم تیرا لشکر ہیں،اور تیرے تابعدار ہیں،تو نے ہی مجھے قاصد بنا یا پھر الٹا مجھے ہی طعن وملامت کرنے لگا۔ اگر تو حکم کرتا کہ دروازہ بند کردو،پردے لٹکادو،تو میں تیری فرمانبرداری کرتی،تو نے مجھے شکار کے لئے بھیجا،مگر اس نے تیرے لئے جال بچھا رکھا تھا،جس میں تو قیدی ہو کر رہ گیا۔پہلے تو بادشاہ
Flag Counter