Maktaba Wahhabi

67 - 91
ہوا۔ یہ خسارہ معمولی نہ تھا دیوالیہ ہو گیا۔قرض داروں نے مطالبہ شروع کر دیا ایک عورت نے بھی قاضی کے ہاں شکایت کر دی اور مطالبہ کیا کہ انہیں جیل میں ڈال دیا جائے یہ میرا قرض ادا نہیں کر رہے،چنانچہ قاضی نے قید کی سزا سنا دی،میل ملاقات کے لئے شاگر د اور رفقاء جیل میں آتے تو اپنی داڑھی کو ہاتھ میں پکڑ کرکہتے : ’’اپنے پاس اٹھنے بیٹھنے سے میں آپ لوگوں کو جو روکتا تھا وہ اسی خطرے کی بنا پر تھا جو آج میرے سامنے ہے۔ یہ اسی شہرت کا نتیجہ ہے جو تمہاری آمد ورفت کی بدولت مجھے حاصل ہو ئی اور شہرت نے بالا ٓخر یہاں جیل بھجوا دیا اور کہنے والا کہتا ہے کہ یہ ابن سیرین ہے،جس نے لوگوں کا مال کھایا ہے ‘‘ یہ بات تو عام شاگردوں اور ساتھیوں سے تھی جس سے ان کی اخلاقی گرفت کے متعلق احساسات کا اندازہ ہوتا ہے۔مگر جو بات خاص طور پر اپنے محرم راز امام عبداللہ بن ماعون سے کہی تھی،اسے وہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ مجھ سے ابن سیرین نے ایک دن کہا: ’’یہ قرض اور جیل کی مصیبت جو آج میرے سامنے ہے چالیس سال پہلے میری ایک غلطی کا نتیجہ ہے۔‘‘ یہ غلطی کیا تھی ؟فرماتے ہیں : ’’قلت لر جل من اربعین سنۃ :یا مفلس‘‘ ’’میں نے چالیس سال پہلے ایک شخص کو مفلس کہا تھا یہ سزا میری اسی غلطی کا نتیجہ ہے‘‘ (الزھد لامام احمد،حلیۃ الا ولیاء ) امام ابن الملقن نے ذکر کیا ہے کہ محمد بن موسی الو اسطی نماز جمعہ پڑھنے جا رہے تھے کہ چلتے ہوئے جوتے کا تسمہ ٹوٹ گیا تو انہوں نے فرمایا: ’’إمّنا انقطع لأ نی لم اغتسل للجمعۃ واغتسل بعد ذلک‘‘(طبقات الا ولیار: ص۱۴۹) ’’یہ تسمہ اس لئے ٹوٹا ہے کہ میں نے جمعہ کے لئے غسل نہیں کیا اس کے
Flag Counter