Maktaba Wahhabi

72 - 91
ایک مرتبہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک عورت حاضر ہوکرعرض کرتی ہے: ’’یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم!میں عورتوں کی طرف سے آپ کے پاس قاصد بن کرآئی ہوں،(میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ)اﷲ تعالیٰ نے جہادکومردوں پرفرض کیاہے،اگروہ کامیاب لوٹتے ہیں تواجروثواب پاتے ہیں اوراگرشہیدہوجاتے ہیں تواﷲ کے یہاں انہیں روزی دی جاتی ہے،(مردوں کایہ مرتبہ ہے)اورہم عورتوں کاحال یہ ہے کہ ہم بس اس کی امانت کی نگہداشت کرتی ہیں،ہمیں اس پرکیااجرملے گا؟‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم اپنی تمام ملاقاتی عورتوں سے جاکرکہہ دیناکہ بیوی کااپنے شوہر کی خدمت واطاعت کرنا اوراس کے حقوق کی رعایت واعتراف کرنا(اجرمیں)مردوں کے مساوی ہوگا،لیکن تم میں سے بہت کم عورتیں ایسی ہوں گی‘‘۔[1] اس حدیث میں نبی ٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف طور سے بیان فرمادیاہے کہ عورت کو اپنے گھر کی نگہداشت،بچوں کی تربیت اورشوہر کی خدمت کرنے پراتناہی اجر ملے گاجتناکہ مجاہد کو میدان ِجہاد میں لڑائی لڑنے یا شہادت پانے پر۔ حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ کی صاحبزادی کہتی ہیں:’’ہم اپنے خاوند سے اس طرح بات نہیں کیاکرتی تھیں جس طرح تم اپنے امراء(گورنروں)سے بات چیت کرلیاکرتے ہو۔‘‘
Flag Counter