Maktaba Wahhabi

44 - 59
اوقات حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو باندھ کرانہیں تپتی ہوئی ریت پر لٹا دیا جاتا اور انکے سینے پر بھاری پتھروں کی چٹانیں رکھ دی جاتیں ۔ حضرت سمیہ رضی اللہ عنہا ایک بڑھی عورت، جوان بیٹے کی ماں ، مادر زاد ننگی کر دی گئی۔ بالکل برہنہ، خاوند بھی برہنہ اور بیٹا بھی سامنے برہنہ، تینوں کے ہاتھ پاؤں باندھ دئے گئے، اور انہیں تپتے ہوئے ریگ زار پہ لٹا دیا گیا اور کہا گیاکہ واپس اپنے پرانے دین میں پلٹ آؤ۔ کہا :اگر آج کی ریت کا عذاب ،آخرت کے عذاب سے بچا لے تو سودا مہنگا نہیں ہے۔ پھر اس بوڑھی خاتون کو دو اونٹوں کی رانوں سے باندھا گیا۔ ایک ٹانگ ایک اونٹ کے ساتھ اور دوسری ٹانگ دوسرے اونٹ کے ساتھ۔ ایک کا رُخ مشرق کی طرف، دوسرے کا مغرب کی طرف۔ ابوجہل نیزہ اٹھائے ہوئے آیا ۔ سمیّہ!( رضی اللہ عنہا)جانتی ہو تیرا انجام کیا ہونے والا ہے؟ کہا:ابو جہل !میرا انجام نہ پوچھو۔ اپنے انجام کی فکر کرو کہ اس کے بدلے میں قیامت کو تیرا انجام کیا ہونے والا ہے؟ میرا انجام کیا پوچھتے ہو؟ ! یہ چند لمحوں کی زندگی تو گزر جائیگی۔ اِس انجام کا کیا پوچھتے ہو؟ اُس انجام کی سوچو جو کبھی ختم نہیں ہوگا۔(ماخوذ ازخطاب علّامہ احسان الٰہی ظہیر رحمه الله) ایک دن پہلے کی بات تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تپتی ہوئی ریت پر ننگے تڑپتے ہوئے دیکھا اور کہا : ((اِصْبِرُوْایَا آلَ یَاسِرٍ!اِنَّ مَوْعِدَکُمُ الْجَنَّۃَ)) (حسن صحیح:مستدرک الحاکم:۳/۳۸۳) ’’اے آلِ یاسر!صبر کرو،کیونکہ تمہاری منزل جنت ہے۔‘‘ ظالم نے نیزہ اٹھا یا اور اسکی شرمگاہ میں مارا،ایک چیخ نکلی اور گردن ڈھلک گئی، کہا : ’’اللہ! تو اپنے دین پرثابت قدم رکھنا۔‘‘ استقامت اسکا نام ہے۔ اللہ! آخری وقت شکوہ کی کوئی بات منہ سے نہ نکل جائے۔اے اللہ! آخری وقت میں حفاظت کرنا۔ پھر نیزہ مارا، پھر نیزہ مارا۔ جسم کٹ گیا۔ پھر غلاموں کو حکم دیا کہ
Flag Counter