Maktaba Wahhabi

51 - 59
سے غافل کردیا ہے اور جو اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہوا ہے اور جس کا کام حد سے گزرچکا ہے۔‘‘ 4ایذاء رسانی اور ظلم وتشدّد کا فتنہ: ایک حدیث میں ہے: ((شَکَوْنَا إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم ۔وَھُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَۃً لَہٗ فِيْ ظِلِّ الْکَعْبَۃِ۔ قُلْنَا لَہٗ:أَ لَا تَسْتَنْصِرُلَنَا،أَ لَا تَدْعُواللّٰہَ لَنَا؟ قَالَ:کَانَ الرَّجُلُ فِیْمَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ یُحْفَرُ لَہٗ فِي الْأَرْضِ فَیُجْعَلُ فِیْہِ،فَیُجَائُ بِالْمِنْشَارِ فَیُوضَعُ عَلٰی رَأْسِہٖ فَیُشَقُّ بِاثْنَتَیْنِ،وَمَا یَصُدُّہٗ ذَالِکَ عَنْ دِیْنِہٖ،وَیُمْشَطُ بِأَمْشَاطِ الْحَدِیْدِ مَا دُوْنَ لَحْمِہٖ مِنْ عَظْمٍ أَوْ عَصَبٍ،وَمَا یَصُدُّہٗ ذَالِکَ عَنْ دِیْنِہٖ)) (صحیح بخاری) ’’ہم نے رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُس وقت اپنی ایک چادر(بُردہ) پر ٹیک لگائے کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے۔ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے مدد کیوں نہیں طلب فرماتے؟ہمارے لے اللہ سے دعاء کیوں نہیں مانگتے؟(ہم کافروں کی ایذاؤں سے تنگ آچکے ہیں)آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(ایمان لانے کی سزامیں) تم سے پہلی امتوں کے لوگوں میں سے کسی کے لے گڑھا کھوداجاتا اوراسے اُس میں ڈال دیا جاتا، پھر اس کے سر پر آری رکھ کر اس کے دو ٹکڑے کردیئے جاتے پھر بھی وہ اپنے دین سے نہ پِھرتا۔ان میں سے کسی کے گوشت میں لوہے کے کنگھے دھنسا کر ان کی ہڈیوں اور پٹھوں تک پھیرے جاتے اور گوشت کو تار تار کرکے جسم سے الگ کردیاجاتا، پھر بھی وہ اپنا ایمان نہ چھوڑتے۔‘‘
Flag Counter