Maktaba Wahhabi

47 - 59
اور یہ شیطانی شازشیں اسے بے خبر اور بلا کسی تیاری کے پانے پر گمراہ کر نہ سکیں ۔ اس ضمن میں حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کا وہ قول بڑا ہی مناسب ہے ، جس میں وہ کہتے ہیں : ((کَانَ النَّاسُ یَسْأَلُوْنَ رَسُوْلَ اللّٰہِ عَنِ الْخَیْرِ،وَکُنْتُ اَسْأَلُہٗ عَنِ الشَّرِّ مَخَافَۃَ اَنْ یُّدْرِکْنِیْ)) (صحیح بخاری:۳۶۰۶،۳۶۰۷(مختصراً)کتاب المناقب،باب علامات النبوہ،۷۰۸۴ کتاب الفتن باب کیف الامر اذا لم تکن جماعۃ) ’’لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے خیرو بھلائی کی بارے میں سوال کیا کرتے تھے اور میں شرّ وبرائی کے بارے میں سوال کیا کرتا تھااور یہ اس خدشہ کی بناء پر کہ میں کہیں اس میں نہ پھنس جاؤں ۔۔۔۔۔۔‘‘ 13 اسلام کے روشن مستقبل کا پختہ یقین: ارشادِ الٰہی ہے: {ھُوَاالَّذِیْ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْھُدٰی وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْھِرَہٗ عَلٰی الدِّیْنِ کُلِّہٖ لا وَلَوْکَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَo} (سورۃ الصَّفَ:۹) ’’وہی(اللہ)ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچادین دے کر بھیجا تاکہ اسے دیگر تمام مذاہب پر غالب کر دے اگرچہ مشرکین ناخوش ہوں ۔‘‘ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے اور احادیث ِ نبویہ کے ذخیرہ میں اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدداحادیث میں کے سامنے اسلام کے روشن مستقبل کی خوشخبری د ی ہے۔ ہمیں ان آیات واحادیث کا مطالعہ کرنا چاہیئے اور نوجوان نسل پر بھی انہیں کھول کر بیان کرنے کی ضرورت ہے، خصوصاً آج کے دور میں جبکہ مسلمانوں پرظلم بڑھتا جا رہا ہے اور ہماری فتح و کامیابی میں تاخیرواقع ہو گئی ہے، تاکہ نا امیدی اور عدمِ یقین کی وجہ سے ہم کہیں ہدایت پا لینے کے بعد پھر
Flag Counter