Maktaba Wahhabi

34 - 59
بشارتیں دے کر مطمئن کیا کرتے تھے۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عمّار اور اُم عمار رضی اللہ عنہما کے پاس سے گزرے جبکہ مشرکینِ مکہ اُنہیں محض اللہ کے دین کی خاطر اَذِیَّت پہنچا رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِصْبِرُوْایَاآلَ یَاسِرٍ!اِنَّ مَوْعِدَکُمُ الْجَنَّۃَ)) (حسن صحیح،الحاکم:۳/۳۸۳) ’’ آلِ یاسر! صبر کرو ،کیونکہ تمہاری منزل جنت ہے۔‘‘ اس کے علاوہ اُن آیات اور احادیث کا مطالعہ بھی ضروری ہے جن میں اللہ کے دین سے پھر جانے پرسخت وعیدیں اور عذابوں کا تذکرہ موجود ہے۔ اس سے ہمارے قلوب میں اللہ کا رعب اور خوف پیدا ہوگا ، ساتھ ہی ساتھ ان شآء اللہ جب ہم دنیوی مشکلات کا قیامت کے ہولناک عذاب سے مقارنہ وموازنہ کرینگے تو ہمیں دنیوی مشکلات کا جھیلنا آسان اور معمولی نظر آئے گا، بالمقابل قیامت کے دردناک عذابوں کے ۔ 7صُحبتِ صالح اور طلبِ نصیحت: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے: ((إِنَّ مِنَ النَّاسِ مَفَاتِیْحٌ لِلْخَیْرِ مَغَالِیْقٌ لِلشَّرِّ،وَإِنَّ مِنَ النَّاسِ مَفَاتِیْحٌ لِلشَّرِّ مَغَالِیْقٌ لِلْخَیْرِ۔۔۔۔))(حسن : ابن ماجہ، کتاب السنۃ ابن أبي عاصم في۱/۱۲۷، السلسلۃ الصحیحۃ ۱۳۳۲) ’’لوگوں میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو بھلائی کے راستہ پر گامزن کرنے کی چابیاں اور بدی کاراستہ بند کر نے والے ہیں ۔اور لوگوں میں سے کچھ وہ بھی ہیں جو برائی کے راستہ پر گامزن کرنے کی چابیاں ہیں اور وہ نیکی کے راستہ کو بند کرنے والے ہیں ۔‘‘
Flag Counter