Maktaba Wahhabi

30 - 59
{کَمْ مِّنْ فِئَۃٍ قَلِیْلَۃٍ غَلَبَتْ فِئَۃً کَثِیْرَۃً بِاِذْنِ اللّٰہِ}(سورۂ بقرۃ:۲۴۹) ’’بسااوقات چھوٹی(اور تھوڑی سی) جماعتیں بڑی(اور بہت سی) جماعتوں پر اللہ کے حکم سے غلبہ پالیتی ہیں ۔‘‘ یعنی اِس طرح اکثر ہوا کہ محض چند لوگ ہونے کے باوجود مؤمنوں کی جماعت نے دشمنوں کی بڑی سے بڑی جما عت کو اللہ تعالیٰ کے حکم سے شکستِ فاش دے دی ہے۔ جب مؤمنوں کی جماعت جالوت اور اُس کے لشکرکے مقابلہ میں آکھڑی ہوئی تو سارے مؤمن لوگ دعاء کرتے ہوئے اپنے رب سے اِس طرح مخاطب ہوئے: {رَبَّنَآ اَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْرًاوَّثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلٰی الْقَوْمِ الْکَفِرِیْنَ} (سورۂ بقرۃ:۲۵۰) ’’اے پروردگار! ہمیں صبردے،ثابت قدم رکھ اور قومِ کفارکے خلاف ہماری مدد فرما۔‘‘ پس اللہ تعالیٰ نے انکی دعا ء قبول فرمائی اور دشمنوں کے خلاف انکی مدد کی۔ 4 قرآنِ کریم کی طرف رجوع: ارشاد ِ الٰہی ہے: {وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَوْلَا نُزِّلَ عَلَیْہِ الْقُرْاٰنُ جُمْلَۃً وَّاحِدَۃً کَذٰلِکَ لِنُثَبِّتَ بِہٖ فُؤَادَکَ وَرَتَّلْنٰہُ تَرْتِیْلاًo}(سورۃ الفرقان:۳۲) ’’اور کافروں نے کہا کہ اِ س پر قرآن سارے کا سارا ایک ساتھ ہی کیوں نہ اتارا گیا،ہم نے اِ س طرح(تھوڑا تھوڑا کرکے) اتارا تاکہ اُس سے آپ( صلی اللہ علیہ وسلم) کا دل قوّی رکھیں ، ہم نے اسے ٹھہر ٹھہر کر ہی پڑھ سنایا ہے۔‘‘ ایک دوسرے مقام پرارشاد ِباری تعالیٰ ہے:
Flag Counter