ینکر منکرا إلا ما أشرب من ھواہ. [1] ترجمہ:حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے:(ایک زمانہ آنے والاہے)فتنے دلوں پر پیش کئے جائیں گے (اتنی کثرت سے)جیسے چٹائی ایک ایک تنکے سے بنی جاتی ہے، جس دل نےفتنوں کو قبول کرلیا،اس پر سیاہ نکتہ لگادیاجائے گا، اور جس دل نے فتنوں کاانکارکردیا اس پر سفید چمکدار نکتہ لگادیاجائے گا،حتی کہ تمام لوگوں کے دل دوطرح کے ہوں گے:کچھ سفید سنگِ مرمر کی طرح (کہ جس پر یلغار کرنے والاہر فتنہ پھسل کر گرجائے گااور اس دل میں جگہ بنانے میں ناکام رہے گا)اس دل کو فتنے کوئی نقصان نہ پہنچاسکیں گے،جب تک آسمان اور زمینیں قائم ہیں۔ اور کچھ سیاہ دل ہونگے،راکھ کی مانند میلے کچیلے،الٹے رکھے ہوئے پیالے کی مانند(کہ جس میں کوئی خیر داخل ہوہی نہ سکے)یہ دل نیکی اور برائی کو پہچاننے سے قاصر ہونگے،صرف ان خواہشات کو پہچانتے ہوں گےجن سے وہ دل لبریزہونگے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں منافقین کی جملہ شرارتوں اور خباثتوں کی نسبت ان کے دلوں کی طرف فرمائی ہے،فرمایا: [فِىْ قُلُوْبِہِمْ مَّرَضٌ۰ۙ فَزَادَھُمُ اللہُ مَرَضًا۰ۚ ][2] |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |