اور متأخر کی مثال : اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے :
﴿وَالَّذِیْنَ یَبْتَغُونَ الْکِتَابَ مِمَّا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ فَکَاتِبُوہُمْ إِنْ عَلِمْتُمْ فِیْہِمْ خَیْراً ﴾ (النور:۳۳)
’’اور جو غلام تم سے مکاتبت چاہیں تو ان سے مکاتبت کر لو ؛اگر تم ان میں (صلاحیت اور) نیکی پاؤ۔‘‘
سوم: صفت: [1] ’’صفت وہ ہے جس سے ایسے معانی کا شعور ہو جو عام کے بعض افراد کو خاص کر دے ، صفت ‘ بدل ‘ یا حال کی وجہ سے ‘‘۔[2]
صفت کی مثال ‘ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے :
﴿ فَمِن مِّا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُم مِّن فَتَیَاتِکُمُ الْمُؤْمِنَاتِ﴾ (النساء:۲۵)
’’ جو تمہارے قبضے میں آگئی ہوں تو تمہاری مومن لونڈیوں میں سے (ان سے نکاح کر لیا جائے) ۔‘‘ [3]
اور بدل کی مثال اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے :
﴿ وَلِلّہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَیْہِ سَبِیْلاً ﴾(آل عمران:۹۷)
’’ اور لوگوں پر اللہ تعالیٰ کا حق (یعنی فرض) ہے کہ جو اس گھر تک جانے کا مقدور رکھے وہ اُس کا حج کرے ۔‘‘[4]
اور حال کی مثال اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے :
|