اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ ان کو فی الفور ادا کرنا واجب ہے۔
اور اس لیے بھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ کے دن جب قربانی کرنے اور سر منڈوانے کا حکم دیا تو اس میں تاخیر کرنے کو نا پسند کیا ہے۔حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے خیمہ میں داخل ہوئے ‘ اور لوگ کے اس سلوک کا ذکر کیا۔‘‘[1]
اور اس لیے بھی کہ کسی فعل میں جلدی کرنے میں زیادہ احتیاط ہے‘ اور اس میں ذمہ داری کی ادائیگی ہے۔ اور تاخیر کرنے میں بہت سی آفات ہیں ‘ اور بہت سے واجبات کے جمع ہوجانے سے انسان ان کے ادا کرنے سے عاجز آجاتا ہے۔
کبھی امر کو وجوب اور فوریہ سے کسی دلیل کے تقاضے کی وجہ سے خارج کیا جاتا ہے۔ تو اس وقت امر وجوب سے کئی ایک معنوں کی طرف نکل جائے گا ‘ ان میں سے: [2]
۱:… ندب : جیساکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ وَأَشْہِدُوْاْ إِذَا تَبَایَعْتُمْ﴾ (البقرہ:۱۸۲)
’’اور جب خرید و فرخت کیا کرو تو بھی گواہ کر لیا کرو ۔‘‘
یہاں پر خرید و فروخت پر گواہ مقرر کرنے کا حکم مندوب ہے ‘ اس کی دلیل یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دیہاتی سے گھوڑا خریدا ‘اور اس پر کسی کو گواہ نہیں بنایا ۔‘‘[3]
۲:… اباحت : ایسا اکثر وبیشتر تب واقع ہوتا ہے جب حظر[ممانعت]کے بعد واقع ہو، یا
|