Maktaba Wahhabi

108 - 127
﴿ وَإِنَّکَ لَتَہْدِیْ إِلَی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ ﴾ (الشوری:۵۲) ’’اور بیشک (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !)آپ سیدھا رستہ دکھاتے ہو۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ إِنَّکَ لَا تَہْدِیْ مَنْ أَحْبَبْتَ﴾ (القصص:۵۶) ’’ آپ جس کو دوست رکھتے ہو اُسے ہدایت نہیں کر سکتے ۔‘‘ ان کے درمیان جمع ایسے ممکن ہے کہ پہلی آیت میں ہدایت سے مراد حق کی طرف رہنمائی کی دلالت ہے ‘ اوریہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں ثابت ہے۔ دوسری آیت میں مراد عمل کی توفیق ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، اس کے مالک نہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور نہ ہی کوئی دوسرا ۔ ۲: اگر ان کے درمیان جمع ممکن نہ ہو ، تو ان میں سے متأخر ناسخ ہوگی، اگر تاریخ کا علم ہوجائے ، تو اس پر عمل کیا جائے گا‘ پہلی دلیل کو چھوڑ دیا جائے گا۔ اس کی مثال یہ فرمانِ الٰہی ہے: ﴿فَمَن تَطَوَّعَ خَیْراً فَہُوَ خَیْرٌ لَّہُ وَأَن تَصُومُواْ خَیْرٌ لَّکُمْ إِن کُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴾ (الشوریٰ:۵۲) ’’اور جو کوئی شوق سے نیکی کرے تو اُس کے حق میں زیادہ اچھا ہے اور اگر سمجھو تو روزہ رکھنا ہی تمہارے حق میں بہتر ہے۔‘‘ سو یہ آیت کھانا کھلانے اور روزہ کے رکھنے میں اختیار کافائدہ دیتی ہے ، روزہ رکھنے کی ترجیح کے بیان کے ساتھ۔ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿فَمَن شَہِدَ مِنکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ وَمَن کَانَ مَرِیْضاً أَوْ عَلَی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ أَیَّامٍ أُخَرَ ﴾ (القصص:۵۶) ’’ تو جو کوئی تم میں سے اس مہینے میں موجود ہو تو چاہیے کہ پورے مہینے کے روزے رکھے اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں (روزے رکھ کر)
Flag Counter