کریں جیسے نماز، زکوٰۃ اور حج وغیرہ شرعی اُمور ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پر عمل کرتے ہوئے ہم ایسا کریں گے۔ فرمایا:
(( وَصَلُّوا کَمَا رَاَیْتُمُونِي اُصَلِّي۔)) [1]
’’ جیسے مجھے نماز پڑھتے دیکھتے ہو، ویسے نماز پڑھو۔ ‘‘
اور فرمایا:
(( خُذُوا عَنِّيْ مَنَاسِکَکُمْ۔)) [2]
’’ مجھ سے اپنے حج کے طریقے سیکھ لو۔ ‘‘
اور مجتہد اماموں کا بھی یہی کہنا تھا کہ جب حدیث صحیح مل جائے تو وہی میرا مذہب ہے۔ اور جب کسی معاملے میں اماموں کا اختلاف ہوجائے تو پھر ہم کسی ایک کے ساتھ تعصب نہ رکھتے ہوئے دلیل کی اتباع کریں ۔ ایسی دلیل جو صحیح ہو اور اس کا اصل کتاب و سنت میں موجود ہو۔
(۳) … معاملات میں اللہ کا حکم:
خرید و فروخت، قرض، اجرت وغیرہ کے معاملات میں بھی حکم اللہ ہی کا چلنا چاہیے۔ اللہ کا فرمان ہے:
﴿ فَـلَا وَرَبِّکَ لَا یُؤْمِنُونَ حَتَّی یُحَکِّمُوکَ فِیمَا شَجَرَ بَیْنَہُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوا فِی اَنْفُسِہِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَیْتَ وَیُسَلِّمُوا تَسْلِیمًا o﴾[النساء:۶۵]
’’ بالکل نہیں تیرے رب کی قسم ہے وہ لوگ مومن نہیں ہوسکتے حتی کہ آپ کو (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !) اپنے جھگڑوں میں قاضی نہ بنالیں ، پھر آپ کے فیصلوں کے بارے دل میں تنگی بھی نہ محسوس کریں اور ان کو من و عن تسلیم کرلیں ۔ ‘‘
|