الغرباء
لفظ ’’غرباء‘‘ کے بارے میں درج ذیل اعتبارات سے بحث ہو سکتی ہے۔
۱… غربت اسلام کے متعلق احادیث نبویہ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( اِنَّ الْاِ سْلَامَ بَدَأَ غَرِیْباً، وَسَیَعُوْدُ غَرِیْباً کَمَا بَدَأَ، فَطُوْبٰی لِلْغُرَبَائِ۔))
’’ بے شک اسلام اجنبی حالت میں شروع ہوا اور عنقریب یہ دوبارہ اجنبی ہوجائے گا۔ جیسے یہ شروع میں تھا۔ سو اجنبی لوگوں کے لیے خوشخبری ہے۔‘‘[1]
اس بارے میں بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے احادیث مروی ہیں ۔
۱… عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( بَدَأَ الْاِسْلَامُ غَرِیْبًا، وَسَیَعُوْدُ غَرِیْباً کَمَا بَدَأَ، فَطُوْبٰی لِلْغُرَبَائِ۔ قَالَ: قِیْلَ: مَنِ الْغُرَبَائُ؟ قَالَ: النُزَّاعُ مِنَ الْقَبَائِلِ۔ وفي روایۃٍ: الَّذیْنَ یَصلَحُوْنَ اِذَا فَسَد النَّا سُ۔))
’’ اسلام، اجنبی حالت میں شروع ہوا اور عنقریب یہ دوبارہ اجنبی ہو جائے گا۔ جیسا کہ یہ ابتداء میں تھا سو غرباء کے لیے خوشخبری ہے۔ ‘‘
ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ غرباء کون لوگ
|