’’ اس پتھر کے ساتھ میں نے اپنے بھائی پر یہ نشانی رکھی ہے تاکہ جو بھی میرا رشتہ دار فوت ہو، اس کو ان کے پاس دفن کروں ۔ ‘‘
اندھی تقلید:
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ وَإِذَا قِیلَ لَہُمْ تَعَالَوْا إِلَی مَا اَنْزَلَ اللَّہُ وَإِلَی الرَّسُولِ قَالُوا حَسْبُنَا مَا وَجَدْنَا عَلَیْہِ آبَائَ نَاط اَوَلَوْ کَانَ آبَاؤُہُمْ لَا یَعْلَمُونَ شَیْئًا وَلَا یَہْتَدُونَ o﴾ [المائدۃ:۱۰۴]
’’ اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی نازل شدہ کتاب اور رسول کی طرف آؤ تو وہ کہتے ہیں کہ ہمیں وہی طریقہ کافی ہے جس پر ہم نے اپنے آباؤ و اجداد کو پایا۔ اگرچہ ان کے آباء کچھ نہ جانتے ہوں اور نہ ہدایت پاتے ہوں ؟ ‘‘
(۱) … اللہ تعالیٰ مشرکوں کی حالت بیان کرتا ہے کہ جب ان کو کہا جاتا ہے: قرآن، توحید اور صرف اللہ کو پکارنے کی طرف آؤ تو وہ کہتے ہیں کہ ہمیں تو بڑوں کا عقیدہ ہی کافی ہے۔ قرآن نے ان پر ردّ کرتے ہوئے کہا ہے کہ: تمہارے آباؤ و اجداد جاہل تھے اور حق کے راستے کی ہدایت ان کے پاس نہ تھی۔
(۲) … بہت سارے مسلمان بھی اس اندھی تقلید میں پھنس چکے ہیں ۔ میں نے ایک خطیب کو درس دیتے ہوئے سنا، کہتا ہے: ’’ کیا تمہارے آباء کو علم تھا کہ اللہ کا ہاتھ ہے؟ ‘‘ لو یہ اللہ کے ہاتھ کے انکار کی دلیل آباء سے دے رہا ہے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آدم کی تخلیق کی بات بتاتے ہوئے اپنے ہاتھ کی تصدیق فرمائی ہے۔ اللہ کا فرمان ہے:
﴿ مَا مَنَعَکَ اَنْ تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِیَدَیَّ ﴾ [صٓ:۷۵]
’’ اے ابلیس! اس (آدم) کو سجدہ کرنے میں کیا رکاوٹ بنی کہ جس کو میں نے اپنے دو ہاتھوں سے بنایا۔ ‘‘
اور مخلوقات کا ہاتھ اس کے مشابہ نہیں ہے۔ کیونکہ اللہ نے فرمایا:
|