’’ بے شک منافق لوگ آگ کے سب سے نچلے درجے میں ہوں گے اور تو ہرگز ان کا کوئی مدد گار نہ پائے گا۔ ‘‘
یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ البقرہ کے شروع میں کافروں کا تذکرہ تو دو آیات میں کردیا، جب کہ منافقوں کے اوصاف تیرہ آیات میں بیان کیے۔
ہم (عصر حاضر میں بھی) دیکھتے ہیں کہ صوفی مسلمان نمازیں پڑھتے اور روزے رکھتے ہیں لیکن بہت خطرناک ہیں ۔ مسلمانوں کے عقائد خراب کرتے ہیں اور ان کا عقیدہ ہے کہ اللہ ہر جگہ پر ہے۔ وہ اس بات کی نفی کرتے ہیں کہ اللہ عرش پر بلند ہے۔ یوں وہ کتاب و سنت کی مخالفت کرتے ہیں ۔
(۲)… نفاقِ اصغر:
یہ عملی نفاق ہے۔ جیسے کوئی مسلمان منافقوں کی ان صفات پر عمل پیرا ہو، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتائی ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( آیَۃُ الْمُنَافِقِ ثَـلَاثٌ: إِذَا حَدَّثَ کَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ اَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ۔ )) [1]
’’ منافق کی تین علامات ہیں : جب وہ بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے، اور جب امانت اُس کے پاس رکھی جائے تو خیانت کرے۔ ‘‘
دوسری حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( اَرْبَعٌ مَنْ کُنَّ فِیہِ کَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا، وَمَنْ کَانَتْ فِیہِ خَصْلَۃٌ مِنْہُنَّ کَانَتْ فِیہِ خَصْلَۃٌ مِنَ النِّفَاقِ حَتَّی یَدَعَہَا، إِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ وَإِذَا حَدَّثَ کَذَبَ وَإِذَا عَاہَدَ غَدَرَ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ۔)) [2]
|