’’ چار علامتیں جس میں ہوئیں وہ خالص منافق ہے اور جس مسلمان میں ان میں سے ایک نشانی ہوئی اس میں نفاق کی ایک علامت ہوگی حتی کہ اس کو ترک کردے: جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔ جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے۔ جب معاہدہ کرے تو غداری کرے اور جب جھگڑا کرے تو گالیاں دے۔ ‘‘
اور یہ نفاق بندے کو اسلام سے خارج تو نہیں کرتا، البتہ یہ کام کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔
امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اس حدیث کا معنی اہل علم نفاق عملی کرتے ہیں ۔ نفاقِ تکذیب تو عہد نبوت میں تھا۔ [1]
رحمن کے دوست اور شیطان کے دوست
اللہ کا فرمان ہے:
﴿ اَ لَا إِنَّ اَوْلِیَائَ اللَّہِ لَا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُونَ o الَّذِینَ آمَنُوا وَکَانُوا یَتَّقُونَ o﴾ [یونس:۶۳۔۶۴]
’’ خبردار! اس میں کچھ شک نہیں کہ اللہ کے اولیاء پر کوئی خوف نہیں اور نہ وہ غم کھائیں گے۔ وہ لوگ جو پختہ ایمان لائے اور اللہ سے ڈرتے ہیں ۔ (یہی اللہ کے ولیوں کی پہچان ہے۔ ) ‘‘
اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ ولی وہ ہوتا ہے جو مومن اور متقی ہوتا ہے۔ گناہوں سے اجتناب کرنے والا، اپنے رب کو پکارتا ہے۔ اس کے ساتھ شرک نہیں کرتا اور کبھی اس کے ہاتھ پر ضرورت کے وقت کرامت بھی ظاہر ہوجاتی ہے۔ جیسے کہ مریم علیہا السلام کو اللہ تعالیٰ گھر بیٹھے رزق عنایت کردیتا تھا۔
|