صدیق، حسن بصری، محمد بن سیرین، عمر بن عبد العزیز اور محمد بن شہاب زہری رحمۃ اللہ علیہم کبار تابعین و ائمہ کرام تھے۔
کبار تبع تابعین عظام رحمہم اللہ
جناب مالک بن انس، اوزاعی، سفیان ثوری، سفیان بن عیینہ الہلالی اور لیث بن سعد رحمۃ اللہ علیہم کبار تب تابعین ائمہ عظام تھے۔
پھر ان کے بعد اتباع تبع تابعین آتے ہیں جن میں سر فہرست:
عبد اللہ بن مبارک، وکیع، محمد بن ادریس شافعی، عبد الرحمن بن مہدی، یحییٰ القطان رحمۃ اللہ علیہم تھے۔
مذکور بالا اسلاف کے شاگردانِ گرامی قدر:
پھر مذکور بالا محدثین و ائمہ عظام کے شاگردانِ گرامی قدر جناب امام احمد بن حنبل، یحییٰ بن معین اور علی بن مدینی رحمہم اللہ جمیعاً ہوئے۔
ان کے شاگرد اور ان میں سر فہرست :
ساداتنا ائمہ ذی وقار محمد بن اسماعیل بخاری، مسلم، ابو حاتم، ابو زرعہ، ترمذی، ابو داؤد اور نسائی رحمۃ اللہ علیہم ہیں ۔
پھر ان کے متصل زمانے میں وہ لوگ ہوئے جو ان کے طریقے پر چلے جیسے ابن جریر طبری، ابن خزیمہ، ابن قتیبہ الدنیوری، خطیب بغدادی، ابن عبد البرنمری، عبد الغنی المقدسی، ابن الصلاح، شیخ الاسلام ابن تیمیہ، اما م مزی، ابن کثیر، ذہبی، ابن قیم جوزی اور ابن رجب حنبلی رحمۃ اللہ علیہم ۔
پھر وہ لوگ ہیں جو ان کے بعد آئے اور کتاب وسنت کے ساتھ التزام اور ان کو فہم صحابہ کے مطابق سمجھنے میں ان کے نقش قدم پر چلے۔ یہ سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا حتی کہ ان میں سے آخری گروہ دجال سے قتال کرے گا۔ یہی وہ اصحابِ علم و فضل تھے جنہیں ہم سلف اہل الحدیث کے نام سے یاد کرتے ہیں ۔
|