اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ سب مراحل الگ الگ ہیں کہ توحید و اخوت ساتھ نہیں ہوگی۔ بلکہ یہ سب مراحل ایک ہی وقت میں بھی ہوسکتے ہیں ۔
مسلمانوں کی مدد ہم پر فرض ہے!
اللہ کا فرمان ہے:
﴿ وَکَانَ حَقًّا عَلَیْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِیْنَ o﴾ [الروم:۴۷]
’’ اور مسلمانوں کی مدد ہم پر فرض ہے۔ ‘‘
اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مومنوں کے ساتھ مدد کا وعدہ فرمایا ہے۔ وہ ایسا وعدہ ہے جو لیٹ نہیں ہوتا۔ اللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی غزوۂ بدر اور احزاب وغیرہ میں مدد کی۔ پھر ان کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی بھی اُن کے دشمنوں کے خلاف مدد کی۔ اسلام پھیل گیا، علاقے فتح ہوگئے، مسلمانوں کو فتوحات میں اگرچہ بہت حادثے اور تکالیف آئیں مگر نتیجہ انھیں مومنوں کے حق میں تھا، جنھوں نے اللہ کے ساتھ سچ بولا، اپنے ایمان میں توحید، عبادت میں اور شدت و آسانی کے حالات میں اسی سے دُعا کرکے سچے ثابت ہوئے۔
قرآنِ کریم غزوۂ بدر کے موقع پر نازل ہونے والی مدد کو بیان کرتا ہے۔ حالانکہ مسلمان بہت تھوڑے تھے، بے سرو سامان حالت میں اللہ کو پکارتے تھے:
﴿ إِذْ تَسْتَغِیثُونَ رَبَّکُمْ فَاسْتَجَابَ لَکُمْ اَنِّی مُمِدُّکُمْ بِاَلْفٍ مِنَ الْمَلَائِکَۃِ مُرْدِفِینَ o﴾ [الانفال:۹]
’’ جب تم اپنے رب سے مدد طلب کر رہے تھے، تو اس نے تمہاری دُعا قبول کی کہ میں تمہاری ایک دوسرے کے پیچھے آنے والے ایک ہزار فرشتے کے ساتھ مدد کرنے والا ہوں ۔ ‘‘
اللہ تعالیٰ نے ان کی دُعا قبول فرمائی۔ ان کی مدد فرشتوں کے ساتھ کی جو ان کے ساتھ مل کر لڑتے تھے اور کافروں کی گردنوں پر مارتے تھے۔ ان کے پہلوؤں پر مارتے تھے، جب ان
|