Maktaba Wahhabi

50 - 171
کہ وہ ہدایت پر ہے۔ اگر وہ توبہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ ایسے قبول فرمائیں جیسے کافر کی توبہ قبول ہوتی ہے، 1 اور جس کسی نے کہا ہے کہ بدعتی کی توبہ بالکل قبول نہیں ہوتی تو اس نے بہت غلط بات کہی ہے۔ مجموع الفتاوی: ۱۱؍ ۶۸۴۔ ۱۱۱۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں : ’’جس نے ان نئے ناموں میں سے کسی نام کا قرار کیا، اس نے اپنی گردن سے اسلام کا طوق اتار پھینکا۔‘‘ 1 الإبانۃ: ۲۳۷۔ ذم الکلام: ۷۳۱۔ ۱۱۲۔ مجمون بن مہران کہتے ہیں : ’’خبردار1۔ اسلام کے علاوہ ہر ایک نام سے بچ کر رہو۔‘‘ 1 الإبانۃ: ۲۱۱۔ الحلیۃ: ۴؍ ۹۲۔ ۱۱۳۔ مالک بن انس فرماتے ہیں : ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ان بدعات میں سے کوئی چیز موجود نہ تھی اور نہ ہی ابو بکر و عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے دور میں ۔‘‘ 1 القدر للفریابی: ۳۸۷۔ ذم الکلام: ۸۷۸۔ ۱۱۴۔ مالک بن مغول فرماتے ہیں : ’’جب کوئی انسان اسلام اور سنت سے ہٹ کر اپنا کوئی نام رکھے، تو اسے جس دین کے ساتھ تم چاہو، ملا دو۔‘‘ ۱۱۵۔ حضرت عطاء فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر جو وحی نازل فرمائی بے شک اس میں یہ بھی تھا: ’’اہل بدعت کے ساتھ نہ بیٹھنا، وہ آپ کے دل میں ایسی چیز پیدا کر دیں گے جو پہلے نہیں ہوگی۔‘‘ 1 قرآن میں ہے، اللہ تعالیٰ نے موسیٰ نے کہا: الإبانۃ ۳۶۳۔ ذم الکلام: ۷۹۵۔ ﴿فَلَا یَصُدَّنَّکَ عَنْہَا مَنْ لَّا یُؤْمِنُ بِہَا وَ اتَّبَعَ ہَوٰیہُ فَتَرْدٰیo﴾ (طہ: ۱۶) ’’سو تجھے اس سے وہ شخص کہیں روک نہ دے جو اس پر یقین نہیں رکھتا اور اپنی خواہش کے پیچھے لگا ہوا ہے، پس تو ہلاک ہو جائے گا۔‘‘ الإبانۃ الکبری (۳۷۶)میں ہے: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : اہل
Flag Counter