بات کی، تو اس نے کہا: شیخ درہم لیں گے۔ ہم نے وہ درہم انہیں دے دیے۔ پھر ہم چند لوگوں نے وہ معجم آپ سے دس دن میں یا اس سے کم و بیش میں پڑھی، یہ ۳۱۴ یا ۳۱۵ ہجری کی بات ہے۔ پھر لڑکپن اور جوانی کی عمر میں طلب علم کا یہ سفر جاری رہا، آپ نے مکہ، ثغور، بصرہ اور دوسرے شہروں کے کئی سفر کیے۔ پھر آپ اپنے علاقہ میں واپسی تشریف لے گئے، اور لوگوں سے علیحدگی (عزت نشینی)اختیار کر لی۔ قاضی ابو حامد احمد بن محمد دہلوی نے کہا ہے کہ: جب ابو عبداللہ ابن بطہ طالب علم کے سفر سے واپس گھر تشریف لائے تو چالیس سال تک گھر کے اندر ہی رہے، ایک دن بھی آپ کو بازار میں نہیں دیکھا گیا، اور نہ ہی عیدالفطر اور عیدالاضحی کے علاوہ آپ کو بغیر روزہ کے دکھا گیا، آپ نیکی کا حکم دینے والے تھے۔ جب بھی آپ کو کسی برائی کا پتہ چلتا تو اسے ختم کر کے رکھ دیتے۔ فرمایا کہ: میں نے سنا کہ نصر بن فرج العزار کہہ رہے تھے: میں ابو عبداللہ بن بطہ کے پاس گیا۔ آپ سخت گرمی کے دن روزے سے تھے۔ میں نے دیکھا کہ آپ نے ٹھنڈک حاصل کرنے کے لیے اپنا سینہ دہلے ہوئے طاق پر رکھا ہوا تھا۔ آپ کے اساتذہ کرام: آپ نے حدیث کا علم بذیل علماء سے سماعت کیا: ۱۔ أبو بکر القطیعی (أحمد)(۳۶۸ھ) ۲۔ أبو الفضل جعفر القافلانی (۳۲۵ھ) ۳۔ أبو بکر أحمد بن سلیمان النجاد (۳۳۴ھ)آپ عراق میں حنابلہ کے شیخ مانے جاتے تھے۔ ۴۔ أبوبکر الإسماعیلی النیشاپوری (۳۲۴ھ) ۵۔ أبوالقاسم البغوی (۳۱۷ھ) ۶۔ أبوبکر الباغندی (۳۱۲ھ) |