ان کے علاوہ دیگر بھی کئی تصانیف ہیں کہا جاتا ہے کہ آپ کی تصانیف کی تعداد سو سے زیادہ ہے۔ آپ کا عقیدہ: آپ پابند سنت اور درست اعتقاد کے مالک تھے۔ سلف صالحین کی تعظیم کرنے، اور اُن کے آثار پر چلنے جیسا کہ سنت اور عقیدہ کے متعلق آپ کی تصانیف سے ظاہر ہے۔ علاہ ذہبی فرماتے ہیں : ’’آپ سنت کے امام تھے۔‘‘ آپ کے بارے میں اہل علم کی رائے: (۱).....عتیقی کہتے ہیں : آپ انتہائی نیک مستجاب الدعا بزرگ تھے۔ (۲).....ابن کثیر کہتے ہیں : آپ حنابلہ کے بڑے علماء میں سے ایک تھے۔ (۳).....علامہ ذہبی کہتے ہیں : ابن بطہ، امام، قدوۃ، عابد، فقیہ محدث اور اہل عراق کے شیخ تھے۔ (۴).....اور کہا ہے: ابن بطہ بڑے علماء میں سے اور انتہائی زاہد انسان تھے۔ فقہ و سنت کے متبع عالم تھے۔ (۵).....ابو الفتح القوّاس نے کہا ہے کہ: میں نے ابو سعید الاسماعیلی کے سامنے ابن بطہ کے علم و زہد کا ذکر کیا۔ تو آپ اُن کے پاس چلے گئے۔ جب واپس آئے تو کہا: جو کچھ آپ نے اُن کے بارے میں کہا ہے: ان کا مقام و مرتبہ اس سے کہیں بلند و بالا ہے۔ علامہ سمعانی فرماتے ہیں : آپ حنابلہ کے فقہاء میں سے تھے اور نے کئی مفید تصانیف تحریر کی ہیں ۔ ابن بطہ پر تہمت: ابن بطہ رحمہ اللہ کے اس علمی مقام و مرتبہ زہد اور ورع، دین داری اور تمام امور کے باوجود حفظ و امانت اور روایت میں طعن و تنقید سے نہ بچ سکے۔ آپ پر ضعیف الروایت اور اوہام کی تہمت لگائی گئی، بلکہ یہاں تک کہا گیا کہ آپ جان بوجھ کر تبدیلی کیا کرتے تھے۔ سب سے |