لیے عدت کا انکار صرف بدعتی اور اللہ اور اس کے رسول کے مخالفین ہی کر سکتے ہیں ، جو اللہ اور اس کے رسول کی بات ٹھکرانے والے اور کتاب اللہ کا کفر کرنے والے ہوں ۔‘‘ 1 1۔ المغنی: ۱۱؍ ۱۹۴۔ ابن قدامہ کہتے ہیں کہ اس بات پر اجماع ہے کہ: عورت کو دخول سے پہلے طلاق ہو تو اس پر کوئی عدت نہیں ، فرمان الٰہی ہے: ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا نَکَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْہُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْہُنَّ فَمَا لَکُمْ عَلَیْہِنَّ مِنْ عِدَّۃٍ تَعْتَدُّوْنَہَا فَمَتِّعُوْہُنَّ وَ سَرِّحُوْہُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًاo﴾ (الاحزاب: ۴۹) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو1۔ جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو، پھر انھیں طلاق دے دو، اس سے پہلے کہ انھیں ہاتھ لگاؤ تو تمھارے لیے ان پر کوئی عدت نہیں ، جسے تم شمار کرو، سو انھیں سامان دو اور انھیں چھوڑ دو، اچھے طریقے سے چھوڑنا۔‘‘ اور یہ بھی سنت ہے کہ: ۳۷۶۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع آپ کے احکام کو تسلیم اور آپ کی سنت پر عمل کیا جائے، اور آپ کے اقوال و افعال قبول کیے جائیں اور آپ کے احکام سے آگے نہ بڑھا جائے، اور ہر چیز جو آپ نے سنت مقرر فرمائی ہے، یا اسے اچھا سمجھا جائے، یا اس کی طرف رغبت دلائی یا اپنی امت کو تعلیم دی ہے کہ وہ آداب اختیار کریں ، پس اُن امور سے اُن کے آداب سنور جائیں گے، اور اللہ کے ہاں ان کی قدر و قیمت میں اضافہ ہوگا، اور جن چیزوں کا آپ نے حکم دیا ہے، اور صحیح بات سے آپ سے ثابت ہیں ، اُن میں سے: بذیل مقامات اور حرکات پر بسم اللہ پڑھنا، مثلا۔ ۳۷۷۔ وضو کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا۔ 1 1۔ أحمد: ۱۶۶۵۱۔ ترمذی: ۲۵۔ |