پہلی قسم: لزوم سنت اور مذمت بدعت احادیث و آثار کی روشنی میں برادر محترم1۔ اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ کو قبول اور عمل کی توفیق عطا فرمائیں ۔ میں پہلے اس کتاب میں صرف کچھ متن ذکر کروں گا، اور اختصار کے پیش نظر طوالت اور کثرت سے پہلو تہی برتتے ہوئے اسناد کو ترک کر دوں گا تاکہ قارئین کے لیے آسانی رہے، اور اس کے سننے اور یاد کرنے میں دقت پیش نہ آئے۔ اللہ تعالیٰ ہی ہمیں توفیق دینے والے ہیں اور ہمارے ہاتھ اسی کے قبضے میں ، وہ ہمیں کافی ہے، اور وہی بہترین کارساز ہے۔ حسبنا اللہ ونعم الوکیل۔ پس سب سے پہلے ہم یہاں سے بات شروع کرتے ہیں : ۱۔ اللہ عزوجل نے ہمیں اپنی کتاب میں حکم دیا ہے کہ ہم جماعت کے ساتھ چپکے رہیں ، اور تفرقہ سے منع کیا ہے، ارشاد الٰہی ہے: ﴿وَ اعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوْا وَاذْکُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ اِذْ کُنْتُمْ اَعْدَآئً فَاَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِکُمْ فَاَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِہٖٓ اِخْوَانًا وَکُنْتُمْ عَلٰی شَفَا حُفْرَۃٍ مِّنَ النَّارِ فَاَنْقَذَکُمْ مِّنْہَا کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمْ اٰیٰتِہٖ لَعَلَّکُمْ تَہْتَدُوْنَo﴾ (آل عمران: ۱۰۳)1 1۔ امام ترمذی فرماتے ہیں : اہل علم کی ایک کثرت کے ہاں جماعت سے مراد اہل علم، اہل فقہ اور محدثین ہیں ۔ (سنن: ۴؍ ۴۶۶)امام بربہاری فرماتے ہیں : جماعت سے مراد اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ یہی اہل سنت والجماعت ہیں ۔ جو ان سے دین نہ لے، وہ بدعات کا شکار ہو کر گمراہ ہو۔ (شرح السنہ: ۳)جماعت سے مراد حق کی اتباع اور اس کا التزام ہے۔ (البامت علی انکار البدع: ۹۱)۔ ’’اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو اور جدا جدا نہ ہو جاؤ اور اپنے اوپر اللہ کی نعمت یاد کرو، جب تم دشمن تھے تو اس نے تمھارے دلوں کے درمیان الفت ڈال دی تو تم اس کی نعمت سے بھائی بھائی بن گئے اور تم آگ کے ایک گڑھے |