یہ وہ آیات دلیل ہیں کہ اللہ تعالیٰ آخرت میں دیکھے جائیں گے۔ 1 1۔ الشریعۃ: ۵۷۷۔ تلبیس الجہمیۃ: ۲؍ ۳۹۲۔ الإبانۃ: ۳؍۱۔ تقدیر پر ایمان: ۲۵۴۔ اچھی اور بری تقدیر، خوشی اور غمی، قلیل و کثیر، ہر طرح کی چیز بندوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، اور اسی وقت پیش آتی ہے جب اللہ تعالیٰ کا ارادہ ہوتا ہے، نہ ہی اس سے آگے ہوتی ہے اور نہ پیچھے، اور اس کا علم اللہ تعالیٰ کو پہلے سے ہے، اور انسان کے ساتھ جو کچھ پیش آتا ہے وہ ہر گز ٹلنے والا نہ تھا، اور جو کچھ ٹل گیا، وہ ہر گز پیش آنے والا نہ تھا، اور جو کچھ پہلے پیش آیا وہ بعد تک ٹلنے والا نہ تھا، اور جو کچھ بعد تک موخر ہے، وہ پہلے پیش آنے والا نہیں تھا۔ اس مسئلہ کے درست ہونے پر کئی ایک قوی دلائل ہیں ، اور یہ دلائل قرآن سے ثابت ہیں ، اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی احادیث ثابت ہیں جس کا انکار ممکن نہیں ، اور اُن کو وہی انسان رد کر سکتا ہے جو اللہ تعالیٰ پر افتراء درازی کرتا ہو اور اس کی قدرت میں جھگڑا کرتا ہو۔ 1 یہ جو کچھ ہم نے بیان کیا ہے، انبیائے کرام علیہم السلام نے اس کی دعوت پیش کی ہے اور اس مسئلہ میں کتابیں نازل کی گئی ہیں ، اور تمام اہل توحید جو کہ اللہ تعالیٰ ربوبیت کا اقرار کرتے ہیں ، وہ اس پر متفق ہیں ، اور وہ تمام لوگ جو اپنے آپ پر اس کے لیے عبودیت کا اقرار کرتے ہیں ۔ جیسے ملائکہ مقربین، اور انبیاء و مرسلین، اور جب سے مخلوق پیدا ہوئی، اس وقت سے لے کر قیام یہ عقیدہ رہے گا، ان کا اجماع رہے گا کہ: کائنات میں (زمین و آسمان میں )اللہ کی مشیئت ارادہ اور فیصلہ کے بغیر نہ ہی کوئی چیز تھی اور نہ ہی ہو گی، اور تمام مخلوق اپنی قوت میں بہت ہی کمزور ہیں ، اور وہ ذاتی طور پر اس بات سے عاجز ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں کوئی ایسا نیا کام کریں جو اس کے ارادہ کے خلاف ہو، اور اس میں وہ اللہ تعالیٰ کی مشیت پر غالب آ جائیں ، اور اس کے فیصلہ کو رد کر دیں ۔ 2 1۔ الشریعۃ ۴۸۲۔ |