Maktaba Wahhabi

68 - 111
میں جسمانی بیماریوں کا علاج بھی ہے۔ اگر کوئی شخص اعتراض کرے اور کہے کہ ہر آیت کے لئے خاص دلیل کا ہونا ضروری ہے، جس سے یہ ثابت ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں مرض کا علاج فلاں آیت کے ساتھ کیا تھا، تو اس شخص سے ہم گزارش کریں گے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں ایک عام قاعدہ وضع کردیا ہے جو صحیح مسلم کی ایک حدیث میں مذکور ہے۔ اس میں آتا ہے کہ چند لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گزارش کی کہ ہم جاہلیت کے دور میں دَم وغیرہ کیا کرتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( اَعْرِضوا علیَّ رُقاکم ، لا بأس بالرقیۃ مالم تکن شِرکًا ) ’’ اپنے دَم وغیرہ مجھ پر پیش کرو اور ہر ایسا دَم درست ہے جس میں شرک نہ پایا جاتا ہو۔‘‘[1] تو اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قرآن، سنت، دعاؤں اور اذکار سے اور حتیٰ کہ جاہلیت والے دم وغیرہ سے علاج ہوسکتا ہے بشرطیکہ اس میں شرک نہ پایا جاتا ہو۔ اب ہم اصل موضوع کی طرف آتے ہیں اور جادو کی ہر قسم کا ذکر کرکے اس کا توڑ اور شرعی علاج بتاتے ہیں ۔ 1۔سحر تفریق … جدائی ڈالنے والا جادو یعنی ایسا جادو جو خاوند بیوی کے درمیان جدائی ڈال دے یا دو دوستوں یا دو شریکوں میں بغض اور نفرت پیدا کردے۔فرمانِ الٰہی ہے:﴿… فَیَتَعَلَّمُوْنَ مِنْھُمَا مَا یُفَرِّقُوْنَ بِہٖ بَیْنَ الْمَرْئِ وَ زَوْجِہٖ﴾ ’’پس وہ ان دونوں سے خاوند بیوی کے درمیان جدائی ڈالنے والا علم سیکھتے ہیں ‘‘[ البقرۃ:۱۰۲] حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ابلیس اپنا عرش پانی پر رکھتا ہے، پھر اپنی فوجیں اِدھر اُدھر بھیج دیتا ہے اور ان میں سے سب سے زیادہ معزز اس کے لئے وہ ہوتا ہے جو سب سے بڑا فتنہ بپا کرتا ہے، چنانچہ ایک شیطان آتا ہے اور آکر اسے بتاتا ہے کہ میں نے فلاں فلاں کام کیا ہے، تو ابلیس اسے کہتا ہے:تم نے کچھ بھی نہیں کیا، پھر ایک اور آتا ہے اور کہتا ہے، میں نے آج فلاں آدمی کو اس وقت تک نہیں چھوڑا جب تک اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی نہیں ڈال دی، تو ابلیس اسے اپنے
Flag Counter