Maktaba Wahhabi

40 - 111
آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کیا گیا یہ جادو انتہائی شدید تھا، اور اس سے یہودیوں کا مقصد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنا تھا، لیکن اللہ تعالیٰ نے انہیں بچا لیا اور اس کا اثر صرف اتنا ہی ہوسکا جو ذکر کردیا گیا ہے۔ اعتراض اور اس کا جواب المازری رحمہ اللہ کہتے ہیں:مبتدعین نے اس حدیث کا انکار کیا ہے کیونکہ ان کے خیال کے مطابق یہ حدیث منصب ِنبوت کی توہین اور اس میں شکوک و شبہات پیدا کرتی ہے او راسے درست ماننے سے شریعت پر اعتماد اٹھ جاتا ہے، ہوسکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیال آتا ہو کہ جبریل علیہ السلام آئے حالانکہ وہ نہ آئے ہوں او ر یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وحی کی گئی ہے حالانکہ وحی نہ کی گئی ہو!! پھر کہتے ہیں کہ مبتدعین کا یہ کہنا بالکل غلط ہے کیونکہ معجزاتِ نبوت اس بات کی خبر دیتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تبلیغ ِ وحی کے سلسلے میں معصوم اور سچے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عصمت جب معجزات جیسے قوی دلائل سے ثابت شدہ حقیقت ہے تو اس کے خلاف جو بات بھی ہوگی وہ بے جا تصور کی جائے گی۔[1] ابوالجکنیی الیوسفی رحمہ اللہ کا کہنا ہے: ’’جہاں تک جادو سے نبی کریم ا کے متاثر ہونے کا تعلق ہے، تو اس سے منصب ِنبوت پر کوئی حرف نہیں آتا، کیونکہ دنیا میں انبیاء 4 پر بیماری آسکتی ہے جو آخرت میں ان کے درجات کی بلندی کا باعث بنتی ہے، لہٰذا جادو کی بیماری کی وجہ سے اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیال ہوتا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیاوی امور میں سے کوئی کام کر لیا ہے حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہیں کیا ہوتا تھا، اور پھر جب اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دے دی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پرجادو کیا گیا ہے اور وہ فلاں جگہ پر ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے وہاں سے نکال کر دفن بھی کروا دیا تھا تو اس بناء پر رسالت میں کوئی نقص نہیں آتا، کیونکہ یہ دوسری بیماریوں کی طرح ایک بیماری ہی تھی، جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عقل متاثر نہیں ہوئی۔ صرف اتنی بات تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خیال ہوتا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی بیوی کے قریب گئے ہیں جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیاہوتا تھا، سو اتنا اثر بیماری کی حالت میں کسی بھی انسان پر ہوسکتا ہے۔ ‘‘ پھر کہتے ہیں:
Flag Counter