Maktaba Wahhabi

63 - 111
کردیاجائے گا ۔اور اس بات کی دوسری دلیل یہ ہے کہ اہل کتاب کو شرک کی وجہ سے قتل نہیں کیا جاتا حالانکہ شرک جادو سے بڑا جرم ہے ،تو جادو کے جرم پر بھی ساحرِ اہل کتاب واجب القتل نہیں ہوگا۔[1] کیا جادو کا علاج جادو سے کیا جاسکتا ہے؟ (۱) امام ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’جادو کا توڑ اگر قرآن سے کیا جائے یا ذکر اذکار سے یا ایسے کلام سے کیا جائے جس میں شرعاً کوئی قباحت نہ ہو تو ایسا کرنے میں کوحرج نہیں ہے ۔اور اگر جادو کا علاج جادو سے کیا جائے تو اس بارے میں احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے تو قف کیاہے۔‘‘ [2] (۲) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان:﴿النَّشْرَۃ من عمَل الشیطان﴾[3] ’’جادو کا توڑ شیطانی عمل ہے‘‘…اس بات کی طرف اشارہ کرتاہے کہ جادو کا علاج اگر خیر کی نیت سے ہو تو درست ہے ورنہ درست نہیں ہے۔‘‘ ہم سمجھتے ہیں کہ جادو کے علاج کی دو قسمیں ہیں: (۱) جائز علاج ‘جو قرآنِ مجید اور مسنون اذکار اور دعاؤں سے ہوتا ہے۔ (۲) ناجائز علاج ‘ جو شیطانوں کا تقرب حاصل کرکے اور انہیں مدد کے لئے پکار کر جادو ہی کے ذریعے ہوتاہے، او ریہی علاج آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ حدیث سے مراد ہے، نیز ایسا علاج کیسے درست ہوسکتا ہے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جادوگروں کے پاس جانے سے روکا ہے اور ان کی باتوں کی تصدیق کرنے کو کفر قرار دیا ہے!! امام ابن قیم رحمہ اللہ نے بھی جادو کے علاج کی یہی دو قسمیں ذکر کی ہیں او ران میں سے پہلی کو جائز اور دوسری کو ناجائز قرار دیا ہے۔ کیا جادو کا علم سیکھنا درست ہے؟ (۱) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ﴿اِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَۃٌ فَلاَ تَکْفُرْ﴾ میں
Flag Counter