Maktaba Wahhabi

60 - 111
پانچواں حصہ شریعت ِاسلامیہ میں جادو کا حکم ٭جادو سیکھنے کا شرعی حکم ٭جادوگر کے متعلق شرعی فیصلہ ٭اہل کتاب کے جادوگر کے متعلق شرعی حکم ٭کیا جادو کو جادو سے توڑا جاسکتا ہے؟ ٭جادو، کرامت اور معجزے میں فرق شریعت میں جادوگر کے متعلق فیصلہ (۱) امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’جادوگرجو جادو کا عمل خود کرتا ہو اور کسی نے اس کیلئے یہ عمل نہ کیا ہو، تواس کی مثال اُس شخص کی سی ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے:﴿وَلَقَدْ عَلِمُوْا لَمَنِ اشْتَرَاہٗ مَا لَہٗ فِیْ الْآخِرَۃِ مِنْ خَلاَقٍ﴾ ترجمہ:’’ اور وہ بہ بات بھی خوب جانتے تھے کہ جو ایسی باتوں کا خریدار بنا اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ۔ ‘‘ سو میری رائے یہ ہے کہ وہ جب خودجادو کا عمل کرے تو اسے قتل کردیا جائے۔‘‘[1] (۲) امام ابن قدامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’جادوگر کی سزا قتل ہے، اور یہ متعدد صحابۂ کرام ( مثلا عمر، عثمان، ابن عمر، حفصہ، جندب بن عبداللہ، جندب بن کعب، قیس بن سعد) رضی اللہ عنہم اور عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ سے مروی ہے ، اور یہی مذہب امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور امام مالک رحمہ اللہ کا بھی ہے۔‘‘ [ المغنی ج ۸ ص ۱۰۶ ] (۳) امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’مسلم جادوگر اور ذمی جادوگر کے متعلق فقہاء کے درمیان اختلاف پایا جاتاہے، چنانچہ امام مالک رحمہ اللہ کا مذہب یہ ہے کہ مسلم جادوگر جب از خود ایسے کلام سے جادو کرے جس میں کفر پایا جاتا ہو تو اسے توبہ کا موقع دیئے بغیر قتل کردیا جائے ، اور اس کی توبہ قبول نہ کی جائے کیونکہ جادو کا عمل ایسا ہے جسے وہ خفیہ طور پر سرانجام دیتا ہے، جیسا کہ زندیق اور زانی اپنا کام خفیہ طور پر کرتے ہیں ، اور
Flag Counter