Maktaba Wahhabi

124 - 111
نظر بد کے مؤثرہونے پر حدیث ِنبوی سے چند دلائل نظر بد کے بارے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کا ترجمہ ملاحظہ کریں: (۱) ’’ نظر بد کا لگ جانا برحق ہے۔‘‘[1] (۲) ’’نظر بد سے اللہ کی پناہ طلب کیا کرو، کیونکہ نظر بد کا لگنا برحق ہے‘‘[2] (۳) ’’نظر بد برحق ہے، اور اگر تقدیر سے کوئی چیز سبقت لے جاسکتی ہوتی تو وہ نظربد ہے، اور جب تم میں سے کسی ایک سے غسل کرنے کا مطالبہ کیا جائے (تاکہ غسل کے پانی سے وہ شخص غسل کرسکے جسے تمہاری نظر بد لگ گئی ہو) تو غسل کر لیا کرو۔‘‘[3] (۴) اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گزارش کی کہ بنوجعفر کو نظر بد لگ جاتی ہے تو کیا وہ ان پر دَم کرسکتی ہیں ؟ …آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں ، اور اگر تقدیر سے کوئی چیز سبقت لے جانے والی ہوتی تو وہ تقدیر ہے‘‘[4] (۵) ’’بے شک نظر بد انسان پر اثر انداز ہوتی ہے، حتیٰ کہ اگر وہ ایک اونچی جگہ پر ہو تو نظر بد کی وجہ سے نیچے بھی گر سکتا ہے۔‘‘[5] (۶) ’’نظر بد کا لگنا برحق ہے، اور انسان کو اونچے پہاڑ سے نیچے گرا سکتی ہے۔‘‘[6] (۷) ’’نظر بد انسان کو قبر میں اور اونٹ کو ہانڈی میں پہنچا دیتی ہے۔‘‘[7] (۸) ’’اللہ کی قضا و تقدیر کے بعد سب سے زیادہ نظر بد کی وجہ سے میری اُمت میں اموات ہوں گی۔ ‘‘[8] (۹) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نظر بد کی وجہ سے دم کرنے کا حکم
Flag Counter