Maktaba Wahhabi

64 - 111
اس بات کی دلیل ہے کہ جادو کا علم سیکھنا کفر ہے۔‘‘[1] (۲) ابن قدامہ رحمہ اللہ کا کہنا ہے: ’’جادو سیکھنا اور سکھانا حرام ہے، اور اس میں اہل علم کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے، سو اسے سیکھنے اور اس پر عمل کرنے سے آدمی کافر ہوجاتا ہے خواہ وہ اس کی تحریم کا عقیدہ رکھے یا اِباحت کا۔‘‘[2] (۳) ابوعبداللہ رازی رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’جادو کا علم برا ہے نہ ممنوع ہے، اور اس پر محقق علماء کا اتفاق ہے ،کیونکہ ایک تو علم بذات خود معزز ہے، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ﴿قُلْ ھَلْ یَسْتَوِیْ الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَالَّذِیْنَ لاَ یَعْلَمُوْنَ﴾ (کہہ دیجئے:کیا عالم اور جاہل برابر ہوسکتے ہیں ؟) اور دوسرا اس لئے کہ اگر جادو کا علم حاصل کرنا درست نہ ہوتاتو اس میں اور معجزہ میں فرق کرنا ناممکن ہوتا، سو ان دونوں میں فرق کرنے کے لئے جادو کا علم سیکھنا واجب ہے، اور جو چیز واجب ہوتی ہے وہ حرام اور بری کیسے ہوسکتی ہے؟ ‘‘[3] (۴) حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ امام رازی کے اِس مسلک کی تردید کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’رازی کا کلام کئی اعتبارات سے قابل مؤاخذہ ہے جو درج ذیل ہیں: (۱) ان کایہ کہنا کہ جادو کا علم حاصل کرنا برا نہیں ، تو اس سے ان کی مراد اگر یہ ہے کہ جادو کا علم حاصل کرنا عقلاً برا نہیں ، تو ان کے مخالف معتزلہ اس بات سے انکار کرتے ہیں ، اور اگر ان کی مراد یہ ہے کہ جادو سیکھنا شرعاً برا نہیں ، تو اس آیت ﴿وَاتَّبَعُوْا مَا تَتْلُوْا الشَّیَاطِیْنُ…﴾ میں جادو سیکھنے کو برا قرار دیا گیا ہے، نیز صحیح مسلم میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان یوں مروی ہے: ’’جو بھی کسی جادوگر یا نجومی کے پاس آیا اس نے شریعت ِمحمدیہ سے کفر کیا۔‘‘ اور سنن اربعہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دوسرا فرمان یوں آتاہے: ’’جس نے گرہ باندھی اور اس میں جھاڑ پھونک کی تو گویا اس نے جادو کیا۔‘‘ (۲) ان کا یہ کہنا کہ جادو سیکھنا ممنوع بھی نہیں اور اس پر محقق علماء کا اتفاق ہے تو مذکورہ آیت اور حدیث کی موجودگی میں یہ ممنوع کیسے نہیں ؟ او رمحقق علماء کا اتفاق تو تب ہو جب اس سلسلے میں ان کی
Flag Counter