Maktaba Wahhabi

46 - 111
اکثر و بیشتر علماء نے اختیار کیاہے اور کتاب و سنت سے بھی یہی بات ثابت ہوتی ہے۔‘‘[1] (۵) امام ابن قدامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’جادو فی الواقع موجود ہے اور اس کی کئی اَقسام ہیں ، وہ جو کہ مار دیتا ہے، وہ جو کہ بیمار کردیتا ہے، وہ جو کہ خاوند کو بیوی کے قریب جانے سے روک دیتا ہے، اور وہ جو کہ میاں بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیتا ہے۔ اور یہ بات تو لوگوں کے ہاں بہت مشہور ہے کہ جادو کی وجہ سے شوہر اپنی بیوی سے جماع کرنے پر قادر نہیں ہوتا، پھر جب اس سے جادو کا اثر ختم ہوجاتا ہے تو وہ جماع کرنے کے قابل ہوجاتا ہے۔ اور یہ بات تواتر کی حد تک پہنچ چکی ہے جس کا انکار کرنا ناممکن ہے۔ اور اس سلسلے میں جادوگروں کے قصے اتنی کثرت سے موجود ہیں کہ ان سب کو جھوٹا قرار دینا ناممکن ہے۔‘‘ [2] وہ مزید کہتے ہیں: ’’جادو جھاڑ پھونک اور گرہیں لگانے کا نام ہے، جس سے دل و جان پر اثر ہوتا ہے، بیماری کی شکل میں ، یا موت کی شکل میں ، یا میاں بیوی کے درمیان جدائی کی شکل میں ، فرمانِ الٰہی ہے:﴿فَیَتَعَلَّمُوْنَ مِنْہُمَا مَا یُفَرِّقُوْنَ بِہٖ بَیْنَ الْمَرْئِ وَزَوْجِہٖ﴾ ’’وہ لوگ ان دونوں فرشتوں سے میاں بیوی کے درمیان جدائی ڈالنے والا علم سیکھنے لگے۔‘‘ اور فرمایا:﴿وَمِنْ شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِیْ الْعُقَدِ﴾ یعنی وہ جادوگر عورتیں جو اپنے جادو پر گرہیں لگاتی اور ان پر پھونک مارتی ہیں ان سے تیری پناہ مانگتا ہوں ، لہذا جادو کی اگر کچھ حقیقت نہ ہوتی تو اس سے پناہ طلب کرنے کا حکم نہ دیا جاتا۔‘‘[3] (۶) علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’فرمانِ الٰہی﴿وَمِنْ شَرِّالنَّفَّاثَاتِ فِیْ الْعُقَدِ﴾ اور حدیث ِعائشہ رضی اللہ عنہا اس بات کے دلائل ہیں کہ جادو اثر انداز ہوتا ہے اور واقعتا موجود ہے۔‘‘ [4] (۷) امام ابن ابی العز حنفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’علماء نے حقیقت ِجادو اور اس کی اقسام میں اختلاف کیا ہے، ان میں سے اکثر یہ کہتے ہیں کہ جادو کبھی جادو کئے گئے آدمی کی موت کا سبب بنتاہے اور کبھی اسکی بیماری کا‘‘[5]
Flag Counter