Maktaba Wahhabi

41 - 111
’’ حیرت اس شخص پر ہوتی ہے کہ جو جادو کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیمار ہونے کو رسالت میں ایک عیب تصور کرتا ہے حالانکہ قرآنِ مجید میں فرعون کے جادوگروں کے ساتھ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا جو قصہ بیان کیا گیا ہے، اس میں یہ بات واضح طور پر موجود ہے کہ جناب موسی علیہ السلام کو بھی ان کے جادو کی وجہ سے یہ خیال ہونے لگا تھا کہ ان کے پھینکے ہوئے ڈنڈے دوڑ رہے ہیں … لیکن اللہ تعالیٰ نے انہیں ثابت قدم رکھا اور نہ ڈرنے کی تلقین کی۔‘‘ [ طہ کی آیات ۶۶۔۶۹، جن کا ترجمہ گذشتہ صفحات میں گذر چکا ہے ] مگر حضرت موسی علیہ السلام کے متعلق کسی نے یہ نہیں کہا کہ جادوگروں کے جادو کی وجہ سے انہیں جوخیال آرہا تھا وہ ان کے منصب ِنبوت کے لئے عیب تھا، (سو اگر وہ عیب نہیں تھا تو جو کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پیش آیا وہ بھی عیب نہیں ہوسکتا کیونکہ) اس طرح کی بیماری انبیاء 4 پر آسکتی ہے جس سے ان کی ایمانی قوت میں اضافہ ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ انہیں ان کے دشمنوں پر فتح نصیب کرتا ہے۔ خلافِ عادت معجزات عطاکرتا ہے، جادوگروں اور کافروں کو ذلیل و رسوا کرتا ہے اور بہترین انجام متقی لوگوں کے لئے خاص کردیتا ہے۔‘‘[1] (۲) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’سات ہلاک کرنے والے کاموں سے بچو‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ سا ت کام کون سے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ کے ساتھ شرک کرنا، جادو کرنا، کسی شخص کو بغیر حق کے قتل کرنا، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، جنگ کے دوران پیٹھ پھیر لینا اور پاک دامن، مؤمنہ اور بھولی بھالی عورتوں پر تہمت لگانا۔‘‘ [2] اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جادو سے بچنے کا حکم دیا ہے اور اسے ہلاک کردینے والے کبیرہ گناہوں میں شمار کیا ہے، تویہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جادو ایک حقیقت ہے، محض خام خیالی نہیں ۔ (۳) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے ستاروں کا
Flag Counter