Maktaba Wahhabi

54 - 179
کا ذریعہ ہو گی۔جو حفاظت نہ کرے گا تو یہ نماز نہ تو اس کے لئے نور بنے گی نہ دلیل اور نہ باعث نجات ہو گی بلکہ بے نمازی قیامت کے دن قارون،فرعون،ہامان،ابی بن خلف کے ساتھ ہو گا۔‘‘(مسند احمد13؍ 326) ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں سچا پکا نمازی بنائے آمین۔ احکامِ زکوٰۃ زیر نظر سطور لکھنے کا مقصد صرف اور صرف فریضہ زکوٰۃ کی یاد دہانی کے متعلق ہے۔آج کے اکثر مسلمان اس فریضے میں سخت سست واقع ہوئے ہیں ۔شریعت کے مطابق زکوٰۃ نہیں نکالتے بلکہ اسلام کا ایک اہم رکن ہونے کے باوجود اس کے متعلق معلومات انتہائی ناقص ہیں ۔فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ’’اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے: (۱)۔اللہ تعالیٰ اور رسول کی گواہی دینا۔ (۲)۔نماز ادا کرنا۔ (۳)۔زکوٰۃ دینا۔ (۴)۔رمضان کے روزے رکھنا۔ (۵)۔اور حج بیت اللہ کرنا۔ اسلام میں زکوٰۃ فرض کئے جانے کی وجہ سے مسلمانوں کے بے شمار مسائل حل ہو جاتے ہیں ۔اسلام کے فوائد کا بڑا اہم سبب زکوٰۃ بھی ہے۔فقراء مساکین کی ضروریات و حاجات کا مداوا زکوٰۃ سے ہوتا ہے۔مالداروں اور فقراء میں باہم رابطے کا ذریعہ بھی ہے۔نفس کی پاکیزگی،کنجوسی،بخل سے دوری و نفرت کا ذریعہ بھی زکوٰۃ ہے۔فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِمْ بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ إِنَّ صَلَاتَكَ سَكَنٌ لَهُمْ وَاللّٰهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ﴾ ترجمہ:’’ان کے مالوں میں سے زکوٰۃ لے لو،اور ان کو پاک کر دو،ان کا تزکیہ نفس کر دو۔‘‘(التوبہ:103)۔ مسلمان کی ایک صفت سخاوت بھی ہے۔محتاجوں پر شفقت و مہربانی کرنا،شیوئہ مسلم ہے۔خرچ کرنے سے برکت حاصل ہوتی ہے۔فرمانِ الٰہی ہے: ترجمہ:’’اور جو کچھ تم خرچ کرتے ہو تو وہ(اللہ) اس کا بدلہ دے دیتا ہے۔اور وہ بہترین
Flag Counter