Maktaba Wahhabi

41 - 179
روایت کے مطابق یہ لمحہ’’امام کے منبر پر بیٹھنے سے لے کر نماز ختم کرنے تک ہے۔‘‘ابوداؤد(1048)اور نسائی(1430)کے الفاظ میں :’’جمعہ کے دن کی آخری گھڑی میں تلاش کرو۔‘‘یہ نماز عصر کے بعد کا وقت ہے۔بہر کیف ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس وقت کی توفیق عطا فرمائے آمین۔ مساجد کا حکم۔مسجد میں جانے کے آداب مساجد کے کچھ احکام،مسائل اور آداب ہیں ،ہم درج ذیل سطور میں پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اقوال و افعال کے ذریعے کچھ مسائل و آداب تحریر کر رہے ہیں ۔اللہ تعالیٰ ہمیں ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ ہماری نمازیں قبول ہوں ۔اللہ تعالیٰ کاتب،مترجم اور تمام مسلمانوں کو اس رسالے کے ذریعے خیر کثیر عطا فرمائے۔اللہ تعالیٰ ہمارے قول و عمل میں اخلاص پیدا فرمائے آمین۔ 1۔فرمانِ الٰہی ہے: ﴿اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ اَقَامَ الصَّلٰوۃَ وَ اٰتَی الزَّکٰوۃَ وَ لَمْ یَخْشَ اِلَّا اللّٰهَ فَعَسٰٓی اُولٰٓئِکَ اَنْ یَّکُوْنُوْا مِنَ الْمُھْتَدِیْنَ﴾ بے شک اللہ تعالیٰ کی مساجد وہ شخص بناتا ہے جو اللہ و آخرت پر ایمان لاتا ہے۔نماز پڑھتا اور زکوٰۃ ادا کرتا ہے اور سوائے اللہ تعالیٰ کے کسی سے نہیں ڈرتا۔یہی لوگ ہدایت پانے والے ہیں (توبہ:18) 2۔اور فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:’’آدمی کی مسجد میں نماز(باجماعت) اس کے گھر کی نماز سے اور بازار کی نماز سے پچیس گنا بڑھ کر اجروثواب والی ہوتی ہے۔اور یہ اس لئے ہے کہ جب بندہ وضو کرے اور اچھا وضو کرے۔پھر مسجد جائے صرف نماز کے لئے تو اس کے ہر قدم کے بدلے اللہ تعالیٰ ایک نیکی بڑھا دیتا ہے اور ایک گناہ مٹا دیتا ہے۔اور جب تک نماز میں ہے تو اس وقت تک فرشتے اس کے لئے رحمت کی دعائیں مانگتے رہتے ہیں ۔اور اس کے مصلیٰ پر موجود ہونے تک کہتے رہتے ہیں کہ اے اللہ اس پر رحمت و برکت نازل فرما۔اور جب تک کوئی نماز کا منتظر رہے تو وہ
Flag Counter