Maktaba Wahhabi

31 - 179
صحیح مسلم میں سیدہ اُمّ حبیبہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ترجمہ:’’ہر وہ مسلمان جو اللہ کے لئے دن میں بارہ رکعات نفل(سنت مؤکدہ) ادا کرے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں گھر بنائے گا‘‘(ترمذی:414) عصر سے پہلے چار رکعات پڑھنے والے کی فضیلت میں فرمایا:’’اللہ تعالیٰ اس بندے پر رحم فرمائے جو عصر سے پہلے چار رکعات نفل نماز پڑھتا ہے‘‘(ابوداؤد:1271) اسی طرح فرمایا: ترجمہ:’’اذان اور اقامت کے درمیان نماز ہے۔اذان اور اقامت کے درمیان نماز ہے۔تیسری بار فرمایا:’’جوچاہے۔‘‘یعنی یہ فرض نہیں ہے۔(صحیح بخاری:627) فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ترجمہ:’’جو شخص ظہر سے پہلے چار اور بعد میں چار رکعات پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر جہنم کی آگ حرام کر دے گا۔‘‘(سنن ترمذی:428 و مسند احمد:6؍426) نماز نہ پڑھنے والوں کے متعلق حکم زیر نظر سطور میں ہم آپ کے لئے فضیلۃ الشیخ محمد بن العثیمین سے کئے گئے چند سوال و جواب تحریر کر رہے ہیں ۔ سوال:ایک شخص جب اپنے گھر والوں کو نماز پڑھنے کا حکم دے اور وہ اس حکم پر کان نہ دھریں تو وہ شخص کیا کرے؟ کیا اپنے گھر والوں سے میل جول رکھے یا گھر چھوڑ کر خود نکل جائے؟ جواب:اگر کسی شخص کے گھر والے ہمیشہ ہمیش کے لئے تارکِ صلوٰۃ ہیں اور انہوں نے کبھی بھی نماز نہیں پڑھی تو ایسے لوگ بالکل کافر اور مرتد ہیں ۔ان کے ساتھ رہنا جائز نہیں ہے۔لیکن وہ شخص اپنے گھر والوں کو باربار نماز کی دعوت دیتا رہے۔شاید کہ اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت دے دے۔کیونکہ کتاب و سنت اور اقوال صحابہ رضی اللہ عنہم کے مطابق نماز کو چھوڑنے والا کافر ہوتا ہے۔قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ یہ فرمان ہے:
Flag Counter