Maktaba Wahhabi

152 - 179
اختیار کرنے کاحکم ہے اور تقویٰ کے فوائد و ثمرات کابیان بھی ہے۔اسلام میں تقویٰ کی عظمت و اہمیت کی وجہ سے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبات کی ابتدا میں وہ آیات پڑھا کرتے تھے جن میں تقویٰ اختیار کرنے کاحکم دیاگیا ہے۔ان باتوں سے اہمیت تقویٰ واضح ہوتی ہے اللہ رب العزت کا ارشاد ہے: ’’اے ایمان والو اللہ سے ڈرو جسطرح ڈرنے کا حق ہے۔اور تمہیں اس حالک میں موت آئے کہ تم مسلمان ہو۔‘‘(سورۂ آ ل عمران 102)۔ فرمایا:’’اے ایمان والو!اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور پختہ بات کرو۔‘‘(سورۂ احزاب:70)۔ فرمایا:’’اے ایمان والو!اللہ سے ڈرو اور سچے لوگوں کے ساتھ ہوجاؤ۔‘‘(سورۂ توبہ:119)۔ فرمایا:’’اے ایمان والو!اللہ سے ڈرو اور ہر نفس کو دیکھنا چاہیئے کہ اس نے کل کے لئے کیا(عمل)آگے بھیجا ہے۔‘‘(سورۂ حشر:18)۔ ایک مقام پر اللہ تعالیٰ نے حصول ایمان کی شرط بیان کرتے ہوئے بیان فرمایا’’اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو اگر تم ایمان والے ہو۔‘‘(سورۂ مائدہ:57)۔ اللہ تعالیٰ نے تمام عالم کو تقویٰ اختیار کرنے کی وصیت فرمائی ہے۔اور ہم نے وصیت کی ہے تمہیں اور تم سے پہلے کتاب والوں کو کہ صرف اللہ سے ڈرو۔اللہ تعالیٰ نے تقویٰ کوبہترین توشہ آخرت قرار دیا ہے اور تم زادِراہ اختیار کروبے شک بہترین زادِ راہ تو تقویٰ ہے۔سو مجھ سے ڈرو اے عقل والو۔(بحوالہ سورۃ بقرہ:197)۔اللہ تعالیٰ نے میزان تقویٰ کو قائم فرمایا ہے’’بے شک تم میں سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک باعزت وہ ہے جو سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا ہے۔‘‘(سورۂ حجرات:13)۔ حقیقت تقویٰ امام ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں :تقویٰ کی اصل حقیقت یہ ہے کہ بندہ اپنے اور اس چیز کے درمیان جس سے وہ بچتا ہے یاڈرتا ہے کوئی آڑ یا رکاوٹ بنالے جس کے ذریعے سے وہ ہر ڈرنے والی چیز(گناہوں ) سے بچتارہے۔اور اس آڑ کانام ہے’’تقویٰ‘‘۔ امام قشیری رحمہ اللہ لکھتے ہیں ’’تقویٰ نیکیوں کامجموعہ ہے۔اور تقویٰ کی بنیاد شرک سے
Flag Counter