Maktaba Wahhabi

143 - 184
رحمہ اللہ کا الجزائر میں دعوتی امور کے ساتھ انتہائی گہرا تعلق تھا، اور علی بن حاج شیخ البانی کا سامنا کرنے کتراتا تھا، چنانچہ پہلی بار جب شیخ البانی اردن گئے اور علی نے ملاقات کرنے سے انکار کر دیا، لیکن دوسری بار جب اردن پہنچے تو البانی رحمہ اللہ سے چار و نا چار ملاقات کرنی پڑی، لیکن اس پر علی بن حاج نے یہ کہہ دیا کہ ریکارڈنگ نہیں کرنی، پھر اس ملاقات میں ایسی باتیں ہوئیں کہ جن سے واضح ہوتا تھا کہ علی بن حاج البانی رحمہ اللہ کی نصیحت قبول ہی نہیں کرنا چاہتا۔ اس ملاقات میں البانی رحمہ اللہ نے اس سے پوچھا: تمہارے کتنے ساتھی ہیں ؟ علی: دس لاکھ۔ البانی: کیا سب کو معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں سے بھی اوپر ہے؟ علی: نہیں تو البانی رحمہ اللہ کو معلوم ہو گیا کہ یہ تحریک تنکے کے سہارے پر ہے، جلد ہی اس کے پیچھے چھپے امور واضح ہو جائیں گے۔ اسی طرح شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس سے پوچھا: البانی: تمہارے ساتھ کتنے عالم دین ہیں ؟ علی : کوئی نہیں ! تو البانی رحمہ اللہ سمجھ گئے کہ یہ تحریک جہالت پر مبنی ہے، اس تحریک کے نتائج مثبت نہیں ہوں گے اور اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا؛ کیونکہ اس تحریک کے لوگ اہل علم کی نصیحت سننا ہی نہیں چاہتے۔ انہیں سمجھانے کے لیے شیخ ابن باز، شیخ ابو بکر الجزائری، شیخ عدنان عرعور، شیخ عبدالمالک الجزائری اور دیگر سلفی علمائے کرام نے بھی کوششیں کی تھیں۔
Flag Counter