Maktaba Wahhabi

142 - 184
گہوارہ بن گیا، پارلیمنٹ میں پہلی بار شراب اور خواتین کی کھیلوں میں شرکت پر پابندی لگانے کے متعلق بحث ہوئی۔ تاہم یہ سنہری دور زیادہ دیر نہ چل سکا ؛ کیونکہ علی بن حاج جس وقت سن 1406 یعنی 1986ء میں جیل سے باہر آیا اور اس وقت تک وہ بہت سی نظریاتی اسلامی تحریکوں سے متاثر ہو چکا تھا تو اس نے دوبارہ سے حالات خراب کرنا شروع کئے، تقسیم در تقسیم کی پالیسی اپنائی اور اس طرح 5 اکتوبر 1988ء بمطابق 1409 ہجری کا سانحہ پیش آیا۔ اس کے بعد ایک نئی تحریک اٹھی جس کا نام تھا: "الجبهة الإسلامية للإنقاذ" اس کے مرکزی رہنما علی بن حاج اور عباسی مدنی تھے، اس تحریک سے منسلک ہونے والے جذباتی لوگ کی تعداد روز بہ روز بڑھتی چلی گئی، لیکن افسوس کے ساتھ اس تحریک نے سلفی عقیدے کی نشر و اشاعت کے لیے کوئی اقدامات نہیں کئے۔ برائیوں،بدعات اور شرکیہ امور کے پر امن خاتمے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کئے؛ کیونکہ اس تحریک کا ہدف دیگر سلفی منہج سے عاری جماعتوں کی طرح یہ بن چکا تھا کہ کسی طرح زمام حکومت سنبھالی جائے، اس نئے نام سے بننے والی تحریک نے ماضی سے بالکل سبق نہیں سیکھا۔ "الجبهة الإسلامية للإنقاذ" نے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیا اور کامیابی حاصل کی اس طرح اس تحریک کے عزائم مزید پختہ ہو گئے اور نہیں یہ گھمنڈ ہونے لگا کہ اب ہم پارلیمنٹ میں پہنچ کر زمام حکومت ہاتھ میں لے سکتے ہیں ۔ پھر سن 1411ہجری یعنی 1990ء میں ملکی حکومت کی جانب سے انتخابی دستور تبدیل کر دیا گیا،جسے "الجبهة الإسلامية للإنقاذ" نے سمجھا یہ اقدام ہمیں دیوار سے لگانے کے لیے کیا گیا ہے اس پر انہوں نے عام ہڑتال اور دھرنے کا اعلان کر دیا۔ بہت سے اہل علم نے انہیں اس راستے پر چلنے سے روکا اور نصیحت کی کہ صحیح عقیدے کی تعلیم پر توجہ مرکوز رکھیں،ان اہل علم میں شیخ البانی رحمہ اللہ سب سے قابل ذکر ہیں،البانی
Flag Counter