Maktaba Wahhabi

27 - 184
آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:(ہاں ) میں نے عرض کیا: اس بھلائی کے بعد بھی کوئی برائی ہوگی؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (ہاں ) میں نے کہا: وہ کیسے؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’میرے بعد ایسے حکمران ہوں گے جو میری رہنمائی کو نہیں اپنائیں گے اور میری سنت پر کار بند نہیں ہوں گے، پھر ان میں کچھ ایسے لوگ کھڑے ہو جائیں گے جن کے دل تو شیاطین والے ہوں گے لیکن جسم انسانی ہوں گے۔‘‘ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر مجھے وہ دور مل جائے تو میں کیا کروں ؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’تم اپنے امیر کی اطاعت کرنا چاہے وہ تمہاری کمر پر مارے، اور تمہارا مال چھین لے، پھر بھی اس کی اطاعت کرنا اور اس کی بات سننا"[1] آٹھویں حدیث(حکام کے باغیوں کو صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نصیحت): نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں : " ابن عمر رضی اللہ عنہما یزید بن معاویہ کے دور حکومت میں رونما ہونے والے واقعہ حرہ کے وقت عبداللہ بن مطیع کے پاس آئے تو ابن مطیع نے کہا ابو عبدالرحمن [ابن عمر کی کنیت]کے لئے تکیہ رکھو، تو ابن عمر نے کہا میں آپ کے پاس بیٹھنے کے لیے نہیں آیا میں تو آپ کے پاس اس لئے آیا ہوں کہ آپ کو ایک حدیث بیان کروں یہ حدیث میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے سنی ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جس نے اطاعتِ امیر سے ہاتھ نکال لیا تو وہ قیامت کے
Flag Counter