Maktaba Wahhabi

22 - 184
وہ کہہ رہے تھے: "ملک شام میں خارجی [خود کش حملہ آور] [1]رونما ہوئے تو انہیں قتل کر دیا گیا اور انہیں اندھے کنویں میں پھینک دیا گیا، تو ابو امامہ ان کی نعشوں پر گئے اور میں [ابو غالب] بھی ان کے ساتھ تھا، ابو امامہ ان کے پاس کھڑے ہوئے اور پھر آبدیدہ ہو گئے اور کہنے لگے: سبحان اللہ! شیطان نے اس امت کو کتنا بہکا دیا!؟ یہ جہنم کے کتے ہیں،یہ جہنم کے کتے ہیں،یہ جہنم کے کتے ہیں -تین بار فرمایا- پھر فرمایا: یہ آسمان کے نیچے بد ترین مقتول ہیں،یہ آسمان کے نیچے بد ترین مقتول ہیں ۔ اور انہوں نے جن لوگوں کو قتل کیا ہے وہ آسمان کے نیچے اعلی ترین مقتول ہیں،وہ آسمان کے نیچے اعلی ترین مقتول ہیں " اس پر میں [ابو غالب]نے کہا: "ابو امامہ! یہ آپ اپنی طرف سے کہہ رہے ہو یا یہ بات آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے سنی ہے؟" اس پر انہوں نے کہا: "یہ تو میری بہت بڑی جسارت ہو گی، یہ تو میری بہت بڑی جسارت ہو گی، یہ تو میری بہت بڑی جسارت ہو گی -انہوں نے تین بار کہا- بلکہ میں نے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے ایک بار، دوبار یا تین بار نہیں بلکہ دس بار سنا ہے" میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا: (کچھ لوگ آئیں گے وہ قرآن پڑھتے ہوں گے لیکن قرآن ان کی ہنسلیوں سے نیچے نہیں اترے گا،یا ان کی ہنسلیوں سے آگے نہیں جائے گا، وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے پار ہو جاتا ہے، پھر وہ لوگ لوٹ کر دین میں نہیں آئیں گے جب تک کہ تیر [کمان میں ]اپنی جگہ پر نہ لوٹ آئے، انہیں قتل کرنے والوں کے لیے خوش خبری ہے یا جسے وہ [خارجی] قتل کر دیں اس
Flag Counter