Maktaba Wahhabi

16 - 184
پڑھے گی لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا [1]، اہل اسلام کا قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑیں گے[2]، وہ اسلام سے ایسے نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے،اگر میں ان کو پاؤں تو انہیں لازمی طور پر قوم عاد کی طرح قتل کرو[3]۔ "[4] دوسری حدیث(خوارج کا عدل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اعتراض کرنا): ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ : "ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ہمراہ تھے اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کچھ مال تقسیم فرما رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس ذو الخویصرہ آیا --اس کا تعلق بنی تمیم سے تھا-- اور کہا : اللہ کے رسول! عدل کرو!!، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (تیرا ستیاناس ہو! اگر میں انصاف نہ کروں تو انصاف کرنے والا کون ہے ؟ اور اگر میں عدل نہ کروں تو پھر توں انتہائی بدنصیب اور نقصان اٹھانے والا ہو گا) تو اس پر عمر بن خطاب نے عرض کیا: " اللہ کے رسول! مجھے اس کی گردن اتارنے کی اجازت دے دیں " تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا اسے چھوڑ دو کیونکہ اس کے ساتھی ایسے ہوں گے کہ تمہارا ایک آدمی اپنی نماز کو ان کی نماز سے حقیر تصور کرے گا اور اپنے روزے کو ان کے روزے سے حقیر جانے گا، قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلق سے تجاوز نہیں کرے گا۔ وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے کہ : تیر انداز اس کے بھالے کو دیکھتا ہے تو اس پر کوئی چیز لگی ہوئی نہیں پاتا،پھر تیر کی
Flag Counter