Maktaba Wahhabi

107 - 184
جھوٹے خط تیار کئے اور ان میں لکھ دیا کہ عثمان ہر علاقے کے گورنر کو ان کے پہنچنے پر قتل کرنے کا حکم دے رہے ہیں،تو اس پر یہ لوگ دوبارہ سے مدینہ کی جانب روانہ ہو گئے، داخلی طور پر تو یہ ان کا پہلے سے طے شدہ ایجنڈا تھا، لیکن ظاہری طور پر انہوں نے جھوٹے خطوط کو بنیاد بنایا۔ مدینہ آ کر انہوں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے گھر کا محاصرہ کر لیا،دوسری جانب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ان تمام لوگوں کو سختی سے تاکید کی ہوئی تھی جو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو اپنا خلیفہ مانتے ہیں کہ ان لوگوں کے خلاف کوئی ہتھیار نہیں اٹھانا۔ پھر آخر کار ان لوگوں نے عثمان کو قتل کر دیا، آپ کو ظالمانہ انداز میں شہید کیا گیا، انہوں نے بیت المال لوٹ لیا اور یہاں سے پھر انتشار اور بے چینی پیدا ہونے لگی، یہ اسلام میں رونما ہونے والی پہلی مسلح بغاوت تھی۔ اس فتنے کے نتائج 1۔ اس وقت امت کی افضل ترین شخصیت صحابی رسول، خلیفہ راشد، عشرہ مبشرہ میں شامل رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے دہرے داماد کا خون بہایا گیا، اس فتنے کی سنگینی کے لیے یہی ایک خرابی کافی ہے۔ 2۔ مسلمانوں میں فتنے پھوٹ پڑے، انتشار اور وحدت امت میں نقب زنی ہوئی، جس کی وجہ سے بعد میں کئی جنگیں ہوئیں،جیسے کہ سیدنا علی اور اہل شام کے درمیان لڑائیاں ہوئیں،اس کی وجہ سے بہت سی معصوم اور بے گناہ جانیں ضائع ہوئیں جن کی تعداد 70 ہزار مسلمانوں سے بھی زیادہ بتلائی جاتی ہے، ان میں افضل ترین صحابہ کرام جیسے کہ زبیر بن عوام، طلحہ بن عبید اللہ اور عمار بن یاسر جیسے دیگر جلیل القدر افراد شامل ہیں ۔ 3۔ اس کے بعد خارجی رونما ہوئے اور ان کے رونما ہونے کی پہلی سیڑھی یہی فتنہ تھا۔ اس تمام سے واضح ہو گیا کہ اس تحریک کے افراد کی جانب سے جو مقاصد رکھے گئے تھے وہ تو انہیں نہ مل سکے البتہ پہلے سے زیادہ حالات سنگین اور خراب ہوتے چلے گئے۔
Flag Counter