Maktaba Wahhabi

113 - 184
قیامت کے دن اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اس کے پاس [عذر کے لیے]کوئی حجت نہ ہوگی اور جو اس حال میں مرا کہ اس کی گردن میں کسی کی بیعت نہ تھی تو وہ جاہلیت کی موت مرا"[1] اس دوران سعید بن مسیب رحمہ اللہ،علی بن حسین زین العابدین رحمہ اللہ اور دیگر اہل علم نے لوگوں کو سمجھایا،اس فتنے سے روکنے کی کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا، چنانچہ انقلاب کے حامی اپنے ہدف کی جانب بڑھتے گئے اور مدینہ منورہ کے گورنر پر حملہ کر دیا، بنی امیہ کا محاصرہ کر لیا گیا اور حالات بہت سنگین حد تک بگڑ گئے۔ اس پر یزید بن معاویہ نے مدینہ کی جانب مسلم بن عقبہ[2]کی قیادت میں ایک لشکر روانہ کیا اور نصیحت کی کہ: "انقلابیوں کو تین بار رجوع کا موقع دینا، اگر وہ اطاعت گزاری میں واپس آنا چاہیں تو اس کا خیر مقدم کرنا اور ہتھیار مت اٹھانا، بصورتِ دیگر اللہ سے مدد مانگتے ہوئے ان سے جنگ کرنا" اس پر مسلم بن عقبہ لشکر لیکر روانہ ہوا اور مدینے کا محاصرہ کر لیا، اس نے لوگوں کو اطاعت گزاری میں آنے کی دعوت دی؛ لیکن انقلاب کے حامی نہ مانے، پھر تین دن کا انتظار کرنے کے بعد عقبہ نے مدینے پر حملہ کر دیا جس پر انقلاب کے حامیوں کو شکست ہوئی اور انہیں قتل کر دیا گیا، تین دن تک نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے شہر میں قتل و غارت کا بازار گرم رہا، حکومت وقت کے فوجی اسلحہ، مال و دولت جو چیز بھی ان کے ہاتھ میں آتی اسے لے اڑتے تھے، بہت زیادہ خونریزی ہوئی، اللہ تعالیٰ کی جانب سے مقرر کردہ چیزوں کی حرمت پامال کی گئی اور اس طرح یہ فتنہ اپنے انجام کو پہنچا۔ اس فتنے کے نتائج
Flag Counter