Maktaba Wahhabi

115 - 184
چوتھا مبحث: ابن اشعث کا خروج 81ہجری جس وقت حجاج بن یوسف ثقفی عراق کا گورنر تھا اس وقت سن 81 ہجری میں عبدالرحمن بن محمد بن اشعث کی قیادت میں بہت بڑا لشکر بھیجا،یہ لشکر ترکی بادشاہ "رتبیل" کی سر کوبی کے لیے روانہ کیا گیا، اس کی وجہ یہ بنی تھی کہ مسلمانوں نے اس کے علاقے پر چڑھائی کی اور اس کی خوب در گت بنائی لیکن بعد میں رتبیل شاہ مسلمانوں کے لشکر کو پہاڑیوں کے درمیان محصور کرنے میں کامیاب ہو گیا اور اس نے تقریباً 30 ہزار مسلمان فوجیوں کو قتل کر دیا۔ ابن اشعث کی قیادت میں تیار ہونے والے لشکر کو حجاج نے خوب مال و دولت سے نوازا، ان پر بیت المال کے دروازے کھول دئیے، اسی وجہ سے اس لشکر کو "موروں کا لشکر" کہا جاتا ہے کیونکہ یہ بڑا چہیتا لشکر تھا، اس میں فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ بیس ہزار تھی۔ حجاج نے انہیں حکم دیا تھا کہ تمہاری واپسی رتبیل شاہ کی سر کوبی کے بعد ہی ہونی چاہیے۔ اس پر ابن اشعث اپنے لاؤ لشکر کو لیکر رتبیل کی سر کوبی کے لیے روانہ ہوا،اس لشکر میں عراق کے اہل علم،علمائے کرام اور بڑی بڑی نامور شخصیات تھیں ۔ ابن اشعث نے رتبیل کے علاقوں کو فتح کرنا شروع کیا اور یکے بعد دیگرے علاقے فتح کرتے ہوئے اس کی حکمرانی کو خطرے میں ڈال دیا، یہاں تک کہ موسم سرما شروع ہونے لگا، اس پر ابن اشعث نے اپنے ساتھیوں اور مشیروں سے مشورہ کیا کہ کچھ دیر کے لیے جنگ موقوف کر دیتے ہیں اور اس دوران مفتوحہ علاقوں کی دیکھ بھال بھی ہو جائے گی اور حالات کنٹرول میں آ جائیں گے، اس پر تمام نے ابن اشعث کے مشورے کی تائید کی،تو انہوں نے
Flag Counter