Maktaba Wahhabi

137 - 184
اس کے بعد وہ حرم مکی میں اسلحہ چھپا کر لے جانے میں کامیاب ہو گئے، انہوں نے اسلحہ کپروں اور دیگر چیزوں میں چھپایا ہوا تھا، نیز اس کے لیے دروازے کے چوکیدار کو رشوت دیکر خریدا بھی گیا تھا، [1]نیز اس کام کے لیے متعدد ممالک سے لوگ سفر کر کے ان ساتھ ملے تھے، اور مقررہ دن یعنی 1400 ہجری یکم محرم کو نماز فجر کے بعد مہدیت کے دعوے دار کے ہاتھ پر بیعت ہوئی اور لوگوں کو بھی خود ساختہ مہدی کی بیعت کے لیے بلایا، اس پر بہت بڑا فتنہ کھڑا ہو گیا، اس فتنے میں 20 دن تک نماز اور اذان معطل رہی ۔ علمائے کرام اور ملکی قیادت نے انہیں سمجھانے اور اللہ کا ڈر اور خوف دلانے کی بھر پور کوشش کی، انہیں بیت اللہ کی حرمت بھی یاد کروائی، اس شہر میں خلاف شرع کام کرنے والے کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی وعید بھی بتلائی، لیکن وہ لوگ ذرا ٹس سے مس نہیں ہوئے اور ان تمام باتوں کی بالکل پرواہ نہیں کی، وجہ صرف یہ تھی کہ وہ شیطانی وہموں میں گرفتار تھے۔ آخر کار ان میں سے 90 افراد قتل ہو گئے اور بقیہ کو گرفتار کر لیا گیا، ان کی تعداد 175 تھی، جن میں سے 23 عورتیں اور بچے بھی تھے، اسی طرح پولیس کے 127 افراد نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور 451 پولیس کے افراد زخمی بھی ہوئے[2]، مقتولین میں محمد بن عبداللہ قحطانی بھی تھا جس کے بارے میں مہدی ہونے کا دعوی کیا گیا تھا۔ نیز ان کے دعوں کے مطابق کوئی ایسی چیز رونما نہیں ہوئی کہ لشکر دھنس جائے گا،مہدیت کا دعوے دار بھی مردار ہوا، نیز حصار کے دوران زندہ افراد میں سے کوئی بھی اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹا، حالانکہ انہیں اس بات کا علم ہو گیا تھا کہ ان کی باتیں ساری کی
Flag Counter