Maktaba Wahhabi

259 - 280
قادر ہے۔ أَذْهِبِ الباسَ: …اس بیماری کو ختم کردے۔ مرض کو لے جا۔ واشْفِ أَنْتَ الشّافِي: …اور شفا دے، بے شک تو ہی شفا دینے والا ہے۔ شفاء مرض کے ختم ہونے، اور مریض کے تندرست ہونے سے عبارت ہے۔لفظ (وَاشْفِ) کے دو معانی ہیں ۔ پہلا معنی ہے : ’’ہلاک کردے۔‘‘دوسرا معنی ہے : ’’ بیماری سے نجات دینا۔‘‘یہاں پر یہ دوسرا معنی مراد ہے۔ عربی میں کہا جاتا ہے: (( اللهمَّ اشفِ فلاناً ولاَ تشفَہ ))’’اے اللہ فلاں کو شفا دے اور اسے ہلاک نہ کرنا۔‘‘ بادی النظرمیں دونوں کلموں کا ایک ہی معنی ہے؛ مگر حقیقت میں ان دونوں کے درمیان بہت بڑا فرق ہے۔ أَنْتَ الشّافِي:…شافی حقیقت میں اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔ باقی جتنی بھی دوائیں اختیار کی جاتی ہیں ، جھاڑ پھونک یا دعائیں کی جاتی ہیں وہ فقط اسباب ہیں ۔ کبھی اللہ تعالیٰ ان اسباب سے نفع عطا کرتے ہیں اور کبھی نہیں کرتے۔ پس اللہ تعالیٰ ہی مسبب ہے۔ بسا اوقات دیکھنے میں آتا ہے کہ دو انسان ایک ہی بیماری کا شکار ہوتے ہیں ۔ اوردونوں ایک جیسی دوا سے ہی علاج کرتے ہیں ۔ ان کا طریقہ علاج بھی ایک جیسا ہوتا ہے، مگر ان میں سے ایک شفا یاب ہوجاتا ہے اور دوسرے کی موت واقع ہوجاتی ہے۔ اس لیے کہ تمام امور اللہ کے ہاتھ میں ہیں ۔ وہی شفا دینے والا ہے۔ باقی دعائیں ،دوائیں حیلے،جھاڑ پھونک یہ سب اسباب ہیں ۔ ہمیں یہ اسباب اختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ نے کوئی بھی بیماری نازل نہیں کی مگر اس کی دوا بھی نازل فرمائی ہے۔‘‘ لا شِفاءَ إلّا شِفاؤُكَ: …صدق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہی شفاء ہے کوئی اور شفاء نہیں ۔ مخلوق کے ذریعہ سے ملنے والی شفاء فقط ایک سبب ہے۔ حقیقی
Flag Counter