Maktaba Wahhabi

246 - 280
انسان ان پر صبر کرے اور اللہ تعالیٰ سے اجر کی امید رکھے تو مصائب سہنا آسان ہوجاتے ہیں ۔اور جتنے بھی بڑے امتحان اور آزمائشیں پیش آئیں ، اس کے لیے آسان ہو جاتی ہیں ۔ خواہ یہ آزمائشیں اس کے بدن میں ہوں یا مال و اہل میں ۔ یقین محکم کے ساتھ مصائب کا برداشت کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ مَتِّعْنا بأسماعِنا وأبصارِنا وقُوَّتِنا ما أَحْيَيْتنا: …’’اے اللہ ! جب تک ہم زندہ رہیں ہماری سماعت، بصر اور قوت سے مستفید کر۔‘‘اس جملہ میں آپ اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے ہیں کہ اللہ آپ کوان حواس سے سمع، بصر اور قوت سے اس وقت تک فائدہ پہنچائے جب تک آپ زندہ ہیں ۔اس لیے کہ جب انسان اس حواس سے فائدہ اٹھاتاہے تو اسے بہت بڑی خیر ملتی ہے۔ اور جب یہ حواس مفقود ہوجاتے ہیں تو اس سے بہت بڑی خیر چھوٹ جاتی ہے۔ لیکن اگر کوئی انسان ان حواس پر قدرت نہ رکھتا ہو تو اسے ملامت نہیں کیا جاسکتا۔ واجعله الوارثَ مِنّا:… ’’ اور اسے ہمارا وارث کر دے۔‘‘یعنی قوت سماعت و بصارت اور طاقت کو ہمارا وارث بنادے۔مراد یہ ہے کہ یہ قوات زندگی کے آخری مرحلہ تک ہمارا ساتھ دیں ۔ اوراس کے بعد بھی باقی رہیں یہاں تک کہ یہ ہمارے وارث کی طرح ہوجائیں ۔ یہ ان قوات کے موت تک مستمر رہنے سے کنایہ ہے۔ واجعلْ ثَأْرَنا على مَنْ ظَلَمَنا: …’’ اے اللہ! ہمارا انتقام اسی تک محدود کر دے جو ہم پر ظلم کرے۔‘‘’’یعنی ہمیں اس قابل کردے کہ ہم بدلہ لے سکیں ۔یا ہمارا انتقام ہم پر ظلم کرنے والوں سے ہی ہو۔اس طرح سے کہ تو ہماری طرف سے ان سے قصاص(بدلہ) لے۔ اس طرح سے کہ یا تو ان پر دنیا میں کوئی مصیبت آئے( وہ نشان عبرت بن جائیں ) یا پھر آخرت میں ان سے ہمارا انتقام لے لے۔ اس بات میں کوئی حرج نہیں کہ انسان ظالم پر اس کے ظلم کے بقدر بد دعا کرے۔ جب انسان ظالم کے لیے بقدر ظلم ہی بد دعا کرے تو یہ انصاف ہے۔ اللہ تعالیٰ مظلوم کی بد دعا کو قبول کرنے والے ہیں ۔
Flag Counter